Bachon Ki Raqam Se Mithai Jama Kar Ke Jeetne Par Kisi Ek Ko Dena

بچوں کی رقم سےمٹھائی جمع کرکےجیتنے پرکسی ایک کودینا

مجیب: ابو احمد محمد انس رضا عطاری مدنی 

فتوی نمبر: WAT-1610

تاریخ اجراء: 14شوال المکرم1444 ھ/05مئی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

  میری بیٹیوں کے سکول میں یہ طریقہ کار ہے کہ سب بچوں سے ایک ایک روپیہ لیا جاتا ہے، اس کے بعد ان کی ٹافیاں، چاکلیٹ وغیرہ خرید لئے جاتے ہیں اور پھر کسی ایک برتن میں وہ سب مٹھائیاں رکھ کر بچوں سے اندازہ لگانے کو کہتے ہیں، جو صحیح بتادے اسے وہ سب مٹھائیاں مل جاتی ہیں، اس میں حصہ وہی بچہ لےسکتا ہے، جس نے روپیہ جمع کرایا ہو، اور جس نے روپیہ جمع نہیں کروایا ،وہ اس قرعہ اندازی میں حصہ بھی نہیں لےسکتا۔ شرعا اس کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سوال میں ذکر کردہ طریقہ کار شرعادرست نہیں ہے بلکہ جوئے والی صورت ہے اورجوا، ناجائزوحرام ہے ۔

   اس کی تفصیل یہ ہے کہ:

   اس طریقہ کار کا حاصل یہ ہے کہ:" بچہ ایک روپیہ دےکریا تو  اپنے اس ایک روپیہ کی چیز سے بھی ہاتھ دھو بیٹھےگا یا پھر اسے دوسروں کی بہت سار ی  چاکلیٹ وغیرہ مٹھائیاں  بھی مل جائیں گی" اور یہ  جوا ہے۔ اس لئے اس طریقے کے مطابق بچوں میں انعامات بانٹنا حرام  وگناہ ہے ۔ سکول کے منتظمین پر لازم ہے کہ اس طریقہ   کار کے مطابق انعامات کی تقسیم کاری سے باز آئیں۔

       اس کا ایک  درست طریقہ یہ ہوسکتا ہے کہ :"منتظمین اپنی رقم سے انتظام کرکے مٹھائیاں لے آئیں اور پھر بچوں سے سوال  کریں اورجس کاجواب ٹھیک ہو،یہ مٹھائیاں اس کودےدی جائیں ۔"

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم