Be Jan Cheezon Ko Lanat Karna

بے جان چیزوں کو لعنت کرنا

مجیب:مولانا عابد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1688

تاریخ اجراء: 23 شوال المکرم1446 ھ/02مئی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا بے جان چیزوں کو بھی لعنت کرنےپر بھی وعید ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بے جان چیزوں کو بھی لعنت کرنا، جائز نہیں ، ہوا کو لعنت کرنے  کی ممانعت، تو حدیث کی کئی کتب میں  موجود ہے ۔

   مشکوۃ شریف میں ترمذی شریف کے حوالے سے حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے: ”أن رجلا لعن الريح عند النبي صلى الله عليه و سلم فقال: لا تلعنوا الريح فإنها مأمورة وإنه من لعن شيئا ليس له بأهل رجعت اللعنة عليه “یعنی ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہوا پر لعنت کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہوا پر لعنت نہ کرو ، یہ تو زیر فرمان ہے اور جو کسی ایسی چیز کو لعنت کرے ، جو اس کے لائق نہ ہوتو لعنت خود کرنے والے پر لوٹتی ہے ۔(مشکوۃ المصابیح مع مرقاۃ المفاتیح، جلد 3، صفحہ 565۔566، مطبوعہ:بیروت)

   امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ احیاء العلوم میں زبان کی آفات بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:” الآفة الثامنة اللعن إما لحيوان أو جماد أو إنسان وكل ذلك مذموم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم المؤمن ليس بلعان“ یعنی آٹھویں آفت:لعنت کرنا ہے حیوان، جمادات یا انسان پر  اور یہ سب مذموم ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:مومن لعنت نہیں کرتا۔(احیاء علوم الدین ، جلد3، صفحہ 151، مطبوعہ:بیروت)

   تکملہ رد المحتار میں ہے : ”وكثيرا ما يلعنون الدابة وبائعها فلا يجوز لعن الدابة وغيرها من الجماد، وقد ورد التصريح بالنهي عن اللعن“یعنی کئی لوگ جانوروں اور ان کے بیچنے والوں پر لعنت کرتے ہیں ، پس چوپائے اور دیگر جمادات پر لعنت کرنا جائز نہیں  اور لعنت سے ممانعت پر صراحت بھی وارد ہے۔(قره عيون الأخيار لتكملة رد المحتار، جلد11، صفحہ 188، مطبوعہ:پشاور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم