Hasad Ka Ilaj Kis Tarah Kiya Jaye ? Hasad Ke Chand Ilaj Bata Dein ?

حسد کا علاج کس طرح کیا جائے ؟

مجیب: ابو رجا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1276

تاریخ اجراء:       27ربیع الثانی 1444 ھ/23نومبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   مجھے ایک انسان سے حسد ہے،یہ حسد میرے دل و  دماغ پر سوار ہو گیا ہے،یہاں تک  کہ وہ نماز پڑھے تو مجھے حسد ہونے لگتا ہے کہ اس کا رب سے قرب کیوں بڑھ رہا ہے،حالانکہ مجھے حسد کے نقصانات کا پتا ہے میں نے رو رو کر اللہ پاک سے دعا بھی کی ہے۔ایسا بھی نہیں کہ میرا دل کرتا ہو کہ وہ نماز نہ پڑھے۔آپ مجھے بتائیں میں کیا کروں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

      جواب:تبلیغ قرآن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃ المدینہ کے مطبوعہ رسالے ’’حسد‘‘ صفحہ 68 سے حسد کے چودہ 14علاج پیش خدمت ہیں :

(1)… ’’توبہ کرلیجئے۔‘‘ حسد بلکہ تمام گناہوں سے توبہ کیجئے کہ یا اللہ عز وجل میں تیرے سامنے اقرار کرتاہوں کہ میں اپنے فلاں بھائی سے حسد کرتا تھا تو میرے تمام گناہوں کو معاف فرمادے۔ آمین

(2)… ’’دعا کیجئے۔‘‘ کہ یا اللہ عَزّوَجَلَّ! میں تیری رضا کے لیے حسد سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتا ہوں ، تو مجھے اس باطنی بیماری سے شفا دے اور مجھے حسد سے بچنے میں استقامت عطا فرما۔ آمین

(3)… ’’رضائے الٰہی پر راضی رہیے۔‘‘ کہ رب عَزّوَجَلَّ نے میرے اس بھائی کو جو بھی نعمتیں عطا فرمائی ہیں وہ اس کی رضا ہے وہ ربّ عَزّوَجَلَّ اس بات پر قادر ہے کہ جسے چاہے جو چاہے جتنا چاہے جس وقت چاہے عطا فرمادے۔

(4)…’’حسد کی تباہ کاریوں پر نظر رکھیے۔‘‘ کہ حسد اللہ عَزّوَجَلَّ ورسول صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلم کی ناراضگی کا سبب ہے، حسد سے نیکیاں ضائع ہوتی ہیں ، حسد سے غیبت، بدگمانی، چغلی جیسے گناہ سرزد ہوتے ہیں ، حسد سے روحانی سکون برباد ہوجاتا ہے۔ وغیرہ وغیرہ

(5)…’’اپنی موت کو یاد کیجئے۔‘‘ کہ عنقریب مجھے بھی اپنی یہ زندگی چھوڑ کر اندھیری قبر میں اترنا ہے۔موت کی یاد تمام گناہوں بالخصوص حسد سے چھٹکارے کا بہترین ذریعہ ہے۔

(6)… ’’حسد کا سبب بننے والی نعمتوں پر غور کیجئے۔‘‘ کہ اگر وہ دنیوی نعمتیں ہیں تو عارضی ہیں اور عارضی چیز پر حسد کیسا؟ اگر دینی شرف وفضیلت ہے تو یہ اللہ عز وجل کی عطا ہے اور اللہ عَزّوَجَلَّ کی عطا پر حسد کرنا عقلمندی نہیں۔

(7)… ’’لوگوں کی نعمتوں پر نگاہ نہ رکھیے۔‘‘ کہ عموماً اس سے احساس کمتری پیدا ہوتا ہے جو حسد کا باعث ہے، اپنے سے نیچے والوں پر نظر رکھیے اور بارگاہِ ربُّ العزت میں شکر ادا کیجئے۔

(8)… ’’حسد سے بچنے کے فضائل پر نظر رکھیے۔‘‘ کہ حسد سے بچنا اللہ عَزّ وَجَلَّ رسول صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی رضا کا سبب، جنت کے حصول میں مُعاوِن، کل بروزِ قیامت سایہ عرش ملنے کا سبب بننے والے اعمال میں سے ایک ہے۔

(9)…’’اپنی خامیوں کی اصلاح میں لگ جائیے۔‘‘ کہ جب دوسروں کی خوبیوں پر نظر رکھیں گے تو اپنی اصلاح سے محروم ہوجائیں گے اور جب اپنی اِصلاح میں لگ جائیں گے تو حسد جیسے برے کام کی فرصت ہی نہیں ملے گی۔

(10)…’’حسد کی عادت کو رشک میں تبدیل کرلیجئے۔‘‘ کہ کسی کی نعمت کو دیکھ کر یہ تمنا مت کیجئے کہ یہ نعمت اس سے چھن کر مجھے مل جائے بلکہ یہ دعا کیجئے کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس کی اس نعمت میں مزید برکت عطا فرمائے۔

(11)…’’نفرت کو محبت میں بدلنے کی تدبیریں کیجئے۔‘‘کہ جس سے حسد ہے اس سے سلام میں پہل کرے، اسے تحائف پیش کرے، بیمار ہونے پر تعزیت کرے، خوشی کے موقع پر مبارک باد دے، ضرورت پڑے تو مدد کرے، لوگوں کے سامنے اس کی جائز تعریف کرے، جس قدر اسے فائدہ پہنچا سکتا ہو پہنچائے۔ وغیرہ وغیرہ

(12)…’’دوسروں کی خوشی میں خوش رہنے کی عادت بنائیے۔‘‘ کیونکہ یہ ربّ عَزَّ وَجَلَّ کی مشیت اور نظام قدرت ہے کہ اس نے تمام لوگوں کے رہن سہن، ان کی دی جانے والی نعمتوں کو یکساں نہیں رکھا تو یقیناً اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں کہ کسی کی نعمت چھن جانے سے وہ آپ کو ضرور مل جائے گی، لہٰذا حسد کے بجائے اپنے بھائی کی نعمت پر خوش رہیں۔

(13)… ’’روحانی علاج بھی کیجئے۔‘‘ کہ ہر وقت بارگاہ ربُّ العزت میں حسد سے بچنے کے لیے استغفار کرتے رہیے، شیطان کے مکروفریب سے پناہ مانگئے، جب بھی دل میں حسد کا خیال آئے تو اَعُوْذُبِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم پڑھ کر اپنے بائیں طرف تین بار تھو تھو کردیجئے۔

(14)… ’’مدنی انعامات پر عمل کیجئے۔‘‘ کہ آج کے اس پرفتن دور میں شیخ طریقت امیر اہلسنت دَامَت بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے عطا کردہ مدنی انعامات پر عمل کرنے سے اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ پا بندسنت بننے ،نیکیاں کرنے اور گناہوں سے بچنےکا جزبہ ملے گا۔(باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ50تا53)

   مزید یہ کہ آپ اپنے آپ کو جائز مصروفیات میں اتنا مگن رکھیں کہ اس طرف توجہ کا موقع ہی  نہ ملے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم