Khudkhushi Karna Kaisa?

خود کشی کرنا کیسا ؟

مجیب:مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Lar-9193

تاریخ اجراء:02ربیع الاول1441ھ/31اکتوبر2019ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ آج کل لوگ چھوٹی چھوٹی باتوں پردل برداشتہ ہوکرخودکشی کاارتکاب کررہے ہیں ۔مثلاًباپ بیٹے سے تنگ ہوکر،بہن  بھائی سے دل برداشتہ ہوکر،بیوی شوہرسے پریشان  ہوکریاغریب لوگ غربت  سے تنگ آکرکر،بہت سے طلباء وطالبات امتحانات میں ناکامی پر،نوکری نہ ملنے پرخودکشی کررہے ہیں ۔شرعی رہنمائی درکارہے کہ خودکشی کرناکیساہے؟

سائل:حافظ شکیل احمدمجددی(لاہور)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     خودکشی  کرنا،گناہ کبیرہ حرام اورجہنم میں لے جانے والاکام ہے۔

     اللہ پاک قرآن عظیم میں فرماتا ہے:﴿وَلَا تَقْتُلُوۡۤا اَنۡفُسَكُمْ اِنَّ اللہَ کَانَ بِكُمْ رَحِیۡمًا وَمَنۡ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ عُدْوَانًا وَّظُلْمًا فَسَوْفَ نُصْلِیۡہِ نَارًا وَکَانَ ذٰلِکَ عَلَی اللہِ یَسِیۡرًاترجمۂ کنزالایمان: اور اپنی جانیں قتل نہ کرو بے شک اللہ عز وجل تم پر مہربان ہےاور جو ظلم و زیادَتی سے ایسا کرےگا، تو عنقریب ہم اسے آگ میں داخِل کریں گے اور یہ اللہ عز وجل کو آسان ہے ۔

( پارہ 5،سورۃ النساء ،آیت29،30)

     تفسیرصراط الجنان میں ہے:﴿وَلَا تَقْتُلُوۡۤا اَنۡفُسَکُمْ:اور اپنی جانوں کو قتل نہ کرو۔ یعنی ایسے کام کر کے جو دنیا و آخرت میں ہلاکت کا باعث ہوں اپنی جانوں کو قتل نہ کرو۔

     خود کو ہلاک کرنے کی مختلف صورتیں ہیں :۔۔۔ خود کو ہلاک کرنے کی تیسری صورت خود کشی کرنا ہے۔ خود کشی بھی حرام ہے ۔۔حدیث شریف میں ہے: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ  سے مروی ہے، سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس نے اپنا گلا گھونٹا تو وہ جہنم کی آگ میں اپنا گلا گھونٹتا رہے گا اور جس نے خود کو نیزہ مارا وہ جہنم کی آگ میں خود کو نیزہ مارتا رہے گا۔

(تفسیر صراط الجنان،جلد2،پارہ5،سورۃالنساء،آیت29،مکتبۃالمدینہ کراچی)

     صحیح بخاری میں ہے:عن أبي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: من تردى من جبل فقتل نفسه، فهو في نار جهنم يتردى فيه خالدا مخلدا فيها أبدا، ومن تحسى سما فقتل نفسه، فسمه في يده يتحساه في نار جهنم خالدا مخلدا فيها أبدا، ومن قتل نفسه بحديدة، فحديدته في يده يجأ بها في بطنه في نار جهنم خالدا مخلدا فيها أبدا“حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو پہاڑ سے گِر کر خودکشی کرے گا وہ نارِ دوزخ میں ہمیشہ گرِ تا رہے گااور جو شخص زَہر کھاکر خودکُشی کرے گا وہ نارِ دوزخ میں ہمیشہ زَہر کھاتا رہے گا۔جس نے لوہے کے ہتھیار سے خود کُشی کی تو دوزخ کی آگ میں وہ ہتھیار اس کے ہاتھ میں ہوگا اور وہ اس سے اپنے آپ کو ہمیشہ زخمی کرتا رہے گا۔

(صحیح البخاری،کتاب الطب ،باب شرب السم والدواء بہ،جلد7،صفحہ139،دار طوق النجاۃ)

     امیراہلسنت حضرت علامہ مولاناابوبلال محمدالیاس عطارقادری دامت برکاتھم العالیہ لکھتے ہیں :”خودکشی گناہ کبیرہ حرام اورجہنم میں لے جانے والاکام ہے۔نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کاارشادہے:تم سے پہلی امتوں میں سے ایک شخص کے بدن میں پھوڑا نکلا(جب اس میں سخت تکلیف ہونے لگی) تو اس نے اپنے ترکش (یعنی تیردان )سے تیرنکالااورپھوڑے کوچیردیاجس سے خون بہنے لگااوررک نہ سکایہاں تک کہاس سبب سے وہ ہلاک ہوگیا،تمہارے رب عزوجل نے فرمایامیں نے اس پرجنت حرام کردی۔“

(خود کشی کا علاج ،صفحہ6،مکتبۃالمدینہ کراچی)

     مزیداسی میں ہے:”خود کشی کر نے والے شاید یہ سمجھتے ہیں کہ ہماری جان چُھوٹ جا ئے گی!حالانکہ اس سے جان چھوٹنے کے بجائے ناراضئ ربُ ا لعزت عز و جل کی صورت میں نہایت بُری طرح پھنس جاتی ہے۔خدا عزوجل کی قسم! خود کُشی کاعذاب بردا شت نہیں ہو سکے گا۔

     حدیثِ پاک میں ہے:جوشَخص جس چیز کے ساتھ خود کُشی کریگا وہ جہنّم کی آگ میں اُسی چیز کے ساتھ عذاب دیا جائے گا۔“

(خود کشی کا علاج ،صفحہ13،مکتبۃالمدینہ کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم