Khushki Ki Wajah Se Dadhi Katwane Ka Hukum

خشکی کی وجہ سے داڑھی کٹوانے کا حکم

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1253

تاریخ اجراء: 28جمادی الاول1445 ھ/13دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا خشکی کی وجہ سے داڑھی کٹواسکتے ہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بالوں میں خشکی  کا ہوجانا  کوئی شرعی عذر نہیں جس کی وجہ سے داڑھی کاٹنے یا ایک مٹھی سے کم کرنے  کی شرعاً اجازت ہو، لہٰذا  اگر داڑھی کاٹی یا  ایک مٹھی سے کم کی تو سخت گنہگار ہوں گے۔  داڑھی کے بالوں کی خشکی ختم کرنے   کیلئے بھی  مارکیٹ میں  جائز اشیاء سے بنے طرح طرح کے تیل ، شیمپو وغیرہ دستیاب ہیں   ان کے ذریعے آسانی کے ساتھ  بالوں کی  خشکی ختم  کی جاسکتی ہے۔

   حدیث شریف میں ہے کہ حضور  جانِ  عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و اٰلہٖ وسلم  نے ارشاد فرمایا :”خالفوا المشرکین ووفروا اللحی وأحفوا الشوارب وکان إبن عمر إذا حج أو اعتمر قبض علی لحیتہ فما فضل أخذہ یعنی مشرکین کی مخالفت کرو ، داڑھی بڑھاؤ اور مونچھوں کو  پست کرو،نیز جب حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما  عمرہ یا حج  ادا فرماتے تو اپنی داڑھی کو  مٹھی میں پکڑتے اور  (داڑھی کے بال ) جو مٹھی سے زائد ہوتے  اسے کاٹ دیتے ۔ (صحیح بخاری،صفحہ 958، الحدیث: 5892، مطبوعہ:ریاض)

   داڑھی کتروانے یا ایک مشت سے کم کرنے سے متعلق  شیخ الاسلام و المسلمین،امامِ اہلسنت،  اعلیٰ حضرت،  الشاہ امام احمدرضا خان رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ   لکھتے  ہیں:”داڑھی کترواکر ایک مشت سے کم رکھنا حرام ہے۔“(فتاوی رضویہ ، جلد23 ، صفحہ 98، رضا فاؤنڈیشن،  لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم