Kisi Insan Ke Liye Apne Dil Mein Takabbbur Ya Hasad Rakhna Kaisa Hai ?

کسی انسان کے لئے اپنے دل میں تکبر یا حسد رکھنا کیسا ہے؟

مجیب: مولانا محمد بلال عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2507

تاریخ اجراء: 17شعبان المعظم1445 ھ/28فروری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کسی دوسرے ا نسان کے لئے اپنے دل میں تکبر یا حسد رکھنا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   تکبر کرنایاکسی مسلمان سے حسد کرنا شرعا جائز نہیں،احادیث مبارکہ میں ان کے بارے میں سخت وعیدات بیان ہوئی ہیں۔

   تکبرکے بارے میں صحیح مسلم میں ہے” عن عبد الله بن مسعود، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «لا يدخل الجنة من كان في قلبه مثقال ذرة من كبر“ترجمہ:حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:”جس کے دل میں رائی کے دانے جتنا تکبر ہو گا وہ جنت میں داخل نہ ہو گا۔(صحیح مسلم، کتاب الایمان،باب تحریم الکبروبیانہ،رقم الحدیث 147،ج 1،ص 93،مطبوعہ بیروت)

   حسد کے بارے میں سنن ابی داؤد میں ہے” عن أبي هريرة، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إياكم والحسد، فإن الحسد يأكل الحسنات كما تأكل النار الحطب“ترجمہ:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:”حسد سے بچتے رہو کیونکہ حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ لکڑیوں کوکھا جاتی ہے۔(سنن ابی داؤد، کتاب الادب، باب فی حسد، رقم الحدیث4903،ج 4،ص 276،مطبوعہ بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم