Miyan Biwi Ka Akele Mein Dance Karne Ka Hukum

میاں بیوی کا اکیلے میں رقص (Dance) کرنے کا حکم

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1380

تاریخ اجراء: 07رجب المرجب1445 ھ/19جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا میاں بیوی ایک دوسرے کے ساتھ تنہائی میں رقص (Dance) کرسکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   میاں بیوی تنہائی میں بھی رقص (ڈانس۔Dance ) نہیں کرسکتے  کہ مروجہ ڈانس تنہائی میں ہو یا لوگوں کے جھرمٹ میں  بہر صورت  ناجائز و حرام  ہے،  اور قبر و آخرت کے فکرمند ہر مسلمان پر اس سے بچنا شرعاً لازم و ضروری ہے، نیز اگر اس کےساتھ میوزک  بھی ہو، تو  حکم اور زیادہ سخت ہے، لہذا اس سے بہرحال  بچا جائے ۔

   فتاویٰ رضویہ میں ہے:” رقص اگر اس سے یہ متعارف ناچ مراد ہو تو مطلقاً ناجائزہے زنانِ فواحش کاناچ ہے اور متصوفہ زمانہ سے بھی بعید نہیں بلکہ معہود ومعلوم ومشہورہے، جب تو بنصوص قطعیہ قرآنیہ حرام ہے وقد تلوناھا فی فتاوٰنا۔ اب اُسے مستحب وقربت جاننا درکنار  مباح ہی سمجھنےپرصراحۃً کفرکاالزام ہے۔“(فتاوی رضویہ ،جلد:24، صفحہ :152، رضافاؤنڈیشن،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم