قرعہ اندازی اور جوا |
مجیب:مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی |
فتوی نمبر:lar:8296 |
تاریخ اجراء:13جمادی الاولی1440ھ/20جنوری2019ء |
دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت |
(دعوت اسلامی) |
سوال |
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید ایک دفتر میں کام کرتا ہے ۔دفتر میں دیگر ساتھی کبھی کبھار یا روزانہ ہی چائے یا کھانے کے لیے پرچیاں ڈالتے ہیں کہ ہر فرد کا نام ایک پرچی پر لکھ کر آخر میں کسی ایک سےپرچی نکلوائی جاتی ہے۔جس فرد کا نام نکلتا ہے ، اسے سب کے لیے چائے یا کھانا منگوانا پڑتا ہے اورہر قرعہ اندازی میں سب کا نام ڈالا جاتا ہے اگرچہ کئی مرتبہ ایک ہی شخص کا نام نکلتا رہے اور کسی کا ایک بار بھی نہ نکلے ، کیاایسی صورت میں کھانا ، پینا شرعی طور پر جائز ہے ؟ |
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ |
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ |
سوال میں بیان کردہ طریقہ کارکے مطابق چائے یا کھانا کھانا اور کھلانا ، ناجائزوحرام ہے کہ یہ جوئے پر مشتمل ہے اورجوا حرام اورجہنم میں لے جانے والاکام ہے۔ اس کی تفصیل یہ ہے کہ آپ جس انداز سے پرچی ڈال کر کسی ایک شخص کا نام نکالتے ہیں کہ جس کا نام نکلتا ہے ، اسے سب کو کھانا کھلانا پڑتا ہے ، اس میں ہر ایک کے لیے احتمال ہوتا ہے کہ یا تو اپنا کھانا بھی بچ جائے گا یا سب کو کھلانا پڑے گا اوریہ جوا ہےاس ليے کہ اس میں مال کوحاصل کرنے میں خطرے پرمعلق کرنا پایا جاتا ہے اوریہ ناجائزہے۔ جوئے کے بارے میں اللہ عزوجل ارشادفرماتاہے : ﴿ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ وَ الْاَنْصَابُ وَ الْاَزْلامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ ﴾ترجمہ کنزالایمان:اے ایمان والو!شراب اور جُوا اور بُت اور پانسے ناپاک ہی ہیں ، شیطانی کام، تو ان سے بچتے رہنا کہ تم فلاح پاؤ۔(سورۃ المائدۃ،پارہ07، آیت 90) امام فخرالدین رازی علیہ الرحمۃ ارشادفرماتے ہیں :’’و لاخلاف بین اھل العلم فی تحریم القمار ‘‘ترجمہ:قمار(یعنی جوئے )کے حرام ہونے میں اہل علم کاکوئی اختلاف نہیں ہے ۔(احکام القرآن للجصاص،جلد2،صفحہ11،داراحیاء التراث العربی ،بیروت) احادیث مبارکہ میں جوئے کی سخت مذمت فرمائی گئی ہے۔ چنانچہ المعجم الکبیر میں ہے: ” من لعب بالمیسر، ثم قام یصلی فمثلہ کمثل الذی یتوضأ بالقیح ودم الخنزیر ، فتقول اللہ یقبل لہ صلاۃ “یعنی جو جوا کھیلے ، پھر نماز کے لئے کھڑا ہو ، تو اس کی مثال اس شخص کی طرح ہے ، جو پیپ اور خنزیر کے خون سے وضو کرتا ہے ، تو تُو یہ کہے گا کہ اللہ عزجل اس بندے کی نماز قبول فرمائے گا ۔(یعنی جس طرح دوسرے بندے کی نماز قبول نہیں ، اسی طرح جوا کھیلنے والے کی بھی قبول نہیں ۔) (المعجم الکبیرللطبرانی،مسند من یعرف بالکنی،جلد 22،صفحہ292، مطبوعہ القاهرہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” إن اللہ حرم علیکم الخمر والمیسر والکوبۃ وقال کل مسکر حرام “ترجمہ:اﷲتعالیٰ نے شراب اور جوا اور کوبہ (ڈھول)حرام کیا ہے اور فرمایا:ہر نشے والی چیز حرام ہے۔ (السنن الکبری للبیهقی،جلد 10،صفحہ 360،دار الکتب العلمیہ، بیروت) المحیط البرہانی فی الفقہ النعمانی میں ہے:’’القمارمشتق من القمر الذی یزداد وینقص سمی القمار قماراً لا ن کل واحد من المقامرین ممن یجوز ان یذهب مالہ الی صاحبہ ویستفیدمال صاحبہ فیزداد مال کل واحد منهما مرۃ وینتقص اخری فاذا کان المال مشروطاً من الجانبین کان قماراً والقمار حرام ولان فیہ تعلیق تملیک المال بالخطر وانہ لا یجوز‘‘ترجمہ:قمارقمر سےمشتق(نکلا)ہے ۔ قمروہ ہوتاہے، جوبڑھتااورگھٹتارہتاہے۔ اسے قمار اس وجہ سے کہا جاتا ہے کہ مقامرین (جواکھیلنےوالوں)میں سےہرایک کوشش کرتاہےکہ اپنے صاحب کامال لے جائے اوردوسرے کے مال سے فائدہ حاصل کرے ، پس ان میں سے ہرایک کاکبھی مال بڑھ جاتاہے اورکبھی کم ہوجاتاہے ،پس جب مال جانبین سے مشروط ہو، تواسے قمارکہاجاتاہے اورقمارحرام ہے اوراس لئے کہ اس میں مال کوحاصل کرنے میں خطرے پرمعلق کرناپایاجاتاہے اوریہ ناجائزہے ۔(المحیط البرهانی فی الفقہ النعمانی ،جلد5،صفحہ323،دارالکتب العلمیۃ، بیروت) صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجدعلی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتےہیں:”اگر دونوں جانب سے مال کی شرط ہو مثلاً تم آگے ہوگئے ، تو میں اتنا دوں گا اور میں آگے ہوگیا ، تومیں اتنا لوں گا ، یہ صورت جوا اور حرام ہے۔ (بهارشریعت،جلد3،حصہ16،صفحہ 607-08،مکتبۃ المدینہ،کراچی) |
وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم |
غیر مسلم سے زنا کاحکم؟
زانیہ بیوی سے متعلق حکم
کیا آئندہ گناہ کرنے کی نیت سے بھی بندہ گنہگار ہوجاتاہے؟
سجدۂ تحیت کے متعلق حکم
پلاٹ کی رجسٹری کے نام پر مٹھائی لینا کیسا؟
رشوت کے تحفے کا حکم
شراب پینے سے کب وضو ٹوٹے گا؟
امتحانات میں رشوت لے کر نقل کروانا کیسا ؟