Sahaba Karam Ke Gustakh Ke Sath Taluqat Rakhne Ka Hukum

صحابہ کرام کے گستاخ کے ساتھ  تعلقات رکھنے کا حکم

مجیب:مولانا اعظم عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2846

تاریخ اجراء: 14ذوالحجۃالحرام1445 ھ/01جولائی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   صحابہ کرام علیھم الرضوان  کے گستاخ کے ساتھ کیسا تعلق رکھنا چاہیے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   صحابہ کرام علیھم الرضوان  کی شان میں گستاخی کرناسخت ناجائز وحرام اور فسق و بدعت ہے اور بعض صورتوں میں کفر ہے اور ایسا کرنے والا سخت گناہگار مستحق عذاب نار اور فاسق وگمراہ ہے۔ ایسے شخص کےساتھ سلام ،کلام وغیرہ کسی طرح کا کوئی تعلق رکھنا  جائز نہیں ہے، اس سےاس وقت تک  قطع تعلقی کرنا ضروری ہے جب تک وہ اپنی اس حرکت سے باز آکرسچی توبہ نہ کرلے ۔

      اللہ تعالیٰ ارشادفرماتا ہے:”وَ اِمَّا یُنْسِیَنَّكَ الشَّیْطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرٰى مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ “ترجمہ : اورجو کہیں تجھے شیطان بھلاوے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ۔(پارہ7،سورۃ الانعام ،آیت68)

   اس آیت کے تحت تفسیر ات احمدیہ میں ہے’’ھم المبتدع والفاسق والکافر والقعود مع کلھم ممتنع ‘‘ ترجمہ : ظالم لوگ بدمذہب اور فاسق اور کافر ہیں، ان سب کے پاس بیٹھنا منع ہے۔( التفسیرات الاحمدیہ ،صفحہ 388،مطبع کریمیہ، بمبئی )

   صحیح مسلم میں ہے رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں’’ایاکم و ایاھم لایضلونکم ولا یفتنونکم ‘‘ ترجمہ :ان سے دور بھاگو انھیں اپنے سے دور کرو کہیں وہ تم کو گمراہ نہ کردیں کہیں وہ تم کو فتنے میں نہ ڈال دیں۔ (صحیح مسلم ،جلد1،صفحہ12،داراحیاء التراث العربی ،بیروت)

   صحابہ کرام کے گستاخ کے متعلق شرح عقائد میں  ہے”فسبھم و الطعن فیھم ان کان مما یخالف الادلۃ القطعیۃفکفر کقذف عائشۃ والا فبدعۃ وفسق و بالجملۃ لم ینقل عن السلف المجتھدین والعلماء الصالحین جواز اللعن علی معاویۃ“ترجمہ:صحابہ کرام علیہم الرضوان کی شان میں گالی و طعن اگر دلیل قطعی کے مخالف ہو جیسے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پر قذف کی تہمت لگانا،تو وہ  کفر ہے اور اس کے علاوہ (صحابہ  کرام کی شان میں گستاخی)فسق و بدعت  ہے ،حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ  پر لعن طعن کرنے کا جواز ائمہ مجتہدین اور علماء صالحین سے نہیں ملتاہے ۔(شرح عقائد ،صفحہ338،مکتبۃ المدینہ ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم