Study Visa Ke Liye Jhooti Bank Statement Banwana

اسٹڈی ویزہ کے لیے جھوٹی بینک اسٹیٹمنٹ بنوانا

مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2279

تاریخ اجراء: 05جمادی الثانی1445 ھ/19دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   سٹڈی ویزے کےلئے پیسے دےکر بینک اسٹیٹ منٹ بنوانا کیسا؟ یعنی کچھ لوگ پڑھائی کےلئے بیرون ملک جانا چاہتے ہیں اور ان کے پاس بینک میں مطلوبہ رقم شو کرنے کےلئے موجود نہیں ہوتی تو وہ بینک سے پیسے اپنے اکاؤنٹ میں رکھواتے ہیں اور بینک اس پر کچھ فیصد منافع لیتا ہے  لیکن بینک وہ پیسے اسے استعمال کرنے کا اختیار نہیں دیتا بلکہ اس کے اے ٹی ایم وغیرہ  بھی اپنے پاس رکھ لیتا ہے تو بینک سے اس طرح پیسے لینا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اسٹیٹمنٹ اس طرح بنوانا کہ حقیقی طور پر آدمی جس رقم کا مالک نہیں اسے اسٹیٹمنٹ میں شو  کیاجائے،اس طرح جعلی اسٹیٹمنٹ بنوانا دھوکہ  دہی  اور  جھوٹ پر مشتمل ہونے  کی وجہ سے ناجائز ہے ۔

     نیز اگر بینک اسٹیٹمنٹ اس طرح بنائے کہ اسٹیٹمنٹ بنوانے  والے کے اکاؤنٹ میں ایک خاص مدت تک اپنی  رقم رکھے ، اور اسے رقم نکالنے اور استعمال کرنے کا اختیار نہ دے اور اس کا معاوضہ  وصول کرےتویہ صورت بھی ناجائز ہے کہ رقم رکھنے پر جو معاوضہ دیا جارہا ہے وہ رشوت ہے  اور رشوت لینا دینا حرام ہے ۔

   جامع الترمذی میں ہے:”لعن رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم الراشی والمرتشی“رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم نے رشوت دینے اور لینے والے پر لعنت فرمائی۔(جامع الترمذی،ج1،ص248،مطبوعہ: کراچی)

       علامہ ابن عابدین شامی علیہ الرحمۃ رشوت کی تعریف کرتے ہوئے فرماتے ہیں:”الرشوۃ بالکسر:ما یعطیہ الشخص الحاکم وغیرہ لیحکم لہ او یحملہ علی ما یرید “رشوت کسرہ کے ساتھ اس چیز کا نام ہے ، جوآدمی حاکم یا اس کے غیر کو دے تاکہ وہ اس کے حق میں فیصلہ کردے یا وہ چیز اسے ابھارے اس کام پر ، جو رشوت دینے والا چاہتا ہے۔(رد المحتار،ج8،ص42، مطبوعہ :کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم