Zina ka Dunya Mein Anjam

زنا کا دنیا میں انجام

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1856

تاریخ اجراء:14محرم الحرام1445ھ/02اگست2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا سوال یہ ہے کہ   زنا کا دنیامیں کیا انجام ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   زنا بہت سخت حرام اور گناہ کبیرہ ہے جس کی سزا آخرت میں جہنم کا عذاب، اور دنیا میں زنا کار کی یہ سزا ہے کہ زنا کار مرد و عورت اگر کنوارے ہوں تو بادشاہِ اسلام اِن کو مجمع عام میں سوکوڑے لگوائے گا اوراگر وہ شادی شدہ ہوں تو انہیں عام مجمع کے سامنے سنگسار کرا دے گا یعنی ان پر پتھر برسا کر ان کو جان سے مار ڈالے گا،مگر بدقسمتی سے آج کل شرعی حدود کا نفاذ نہیں لہذا  سنگساری یا کوڑے مارنے کی سز ا تو اب نہیں دی جا سکتی۔ اور زنا کا آخرت میں عذا ب کے علاوہ دنیا میں انجام یہ ہے کہ  جس قوم میں زنا پھیل جائے وہ قحط سالی میں مبتلا کی جاتی ہے اور اس  قوم میں  بکثرت اموات  ہوں گی،جس طرح آج کل دیکھنے کو مل رہا ہے۔

   چنانچہ زنا کے متعلق قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا :(وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤی اِنَّہٗ کَانَ فَاحِشَۃً ؕ وَسَآءَ سَبِیۡلًا ﴿۳۲﴾) ترجمہ کنزالایمان:اور بد کاری کے پاس نہ جاؤ بیشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بری راہ(پ15،بنی اسرائیل :32)

   دنیا میں زنا کے انجام کے متعلق مشکوۃ المصابیح کی حدیث میں ہے :حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا’’ مامن قوم یظھر فیھم الزناالا اُخِذوا بالسَّنَۃ ‘‘ ترجمہ:کہ جس قوم میں  زنا  ظاہر ہوجائے ،وہ قحط سالی میں مبتلا کر دی جائے گی۔(مشکوۃالمصابیح مع مرقاۃ ،کتاب الحدود، الفصل الثالث،حدیث: 3582 ، ج07، ص154،مطبوعہ :کوئٹہ)

   مشکوۃ المصابیح کی ایک اور حدیث میں یہ بھی آیا ہے ،حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے،انہوں نے فرمایا کہ’ ’  ولا فشا الزنا فی قوم الا کثر فیھم الموت‘‘ ترجمہ :کہ جس قوم میں زنا پھیل جائے  اس میں بکثرت اموات ہوں گی۔(مشکوۃ المصابیح مع مرقاۃ،کتاب الرقاق،باب تغیر الناس،الفصل الثالث،حدیث: 5370، ج09،ص552،مطبوعہ :کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم