انگوٹھی پر تعویذ ، نادِ علی یا دیگر متبرک کلمات لکھواکر پہننا کیسا؟

مجیب:مفتی فضیل صآحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ جمادی الاولیٰ 1442ھ

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ بعض لوگ انگوٹھی پر تعویذ ، نادِ علی یا دیگر متبرک کلمات  لکھوا کر اسے پہنتے ہیں تاکہ بیماری وغیرہ سے  حفاظت رہے ، اب معلوم یہ کرنا ہے کہ اس طرح کی انگوٹھی پہننا جائز ہےیا نہیں؟سائل : محمد عدنان(کراچی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    انگوٹھی کے نگینے پر تعویذ ، نادِ علی یا دیگر متبرک کلمات نقش کروا کر اسے پہننا جائز ہے ، حضورِ اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے لئے جو انگوٹھی بنوائی اس پرمحمد رسول اللہ نقش تھا اسی طرح خلفائے راشدین و دیگر صحابۂ کرام  علیھم الرضوان  کی انگوٹھیوں پر بھی مختلف عبارات نقش تھیں۔البتہ یہ خیال رہے کہ جواز کا حکم اس صورت میں ہے کہ جب مرد کی انگوٹھی چاندی کی ہو ، اس کا وزن ساڑھے چار ماشہ سے کم ہو ، بغیر نگینے کے نہ ہو اور فقط ایک ہی نگینہ لگا ہو۔

    بعض لوگ مختلف نگینے پہننے کے شوق میں اپنی انگوٹھی میں ایک سے زائد نگینے لگواتے ہیں یا ایک سے زائد انگوٹھیاں پہنتے ہیں اسی طرح انگوٹھی پر عبارت نقش کروانے کے لئے یا اس کے علاوہ ہی ساڑھے چار ماشہ سے زائد وزن کی یا بغیر نگینہ کی انگوٹھی بنواتے ہیں ، یاد رہے! یہ تمام صورتیں مَردوں کے لئے ناجائز و حرام ہیں اور ان سے بچنا ہر مرد پر لازم ہے لہٰذا  جو شرائط اوپر بیان کی گئی ہیں انہی کے مطابق انگوٹھی بنوا کر پہنی جائے۔

    نیز جس انگوٹھی پر اللہ عزّوجل یا حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مبارک نام یا قرآنی الفاظ یا متبرک کلمات موجود ہوں اسے پہن کر بیت الخلاء جانا مکروہ و ممنوع ہے لہٰذا ایسی انگوٹھی کو بیت الخلاء جانے سے پہلے اتار کر باہر کسی محفوظ جگہ رکھ دیا جائے یا جیب میں رکھ لیا جائے تاکہ بے ادبی نہ ہو۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم