مستعمل پانی پینا کیسا؟

مجیب:مولانا عرفان مدنی زید مجدہ

مصدق:مفتی قاسم صآحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: Sar-6793

تاریخ اجراء:06صفرالمظفر1441ھ/06اکتوبر2019ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے  کے بارے میں  کہ مستعمل پانی پیناکیساہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    صحیح قول کے مطابق مستعمل پانی پاک ہے،البتہ اس کو پینے یا کھانے وغیرہ میں استعمال کرنا مکروہ تنزیہی ہے۔چنانچہ درمختار میں ہے:”ھوطاھروھو الظاھر لكن يكره شربه والعجن به تنزيها للاستقذار“ ترجمہ:ظاہر قول کے مطابق مستعمل پانی پاک ہے،لیکن اس کا پینااوراس سے آٹا گوندھنا، مکروہ تنزیہی ہے،کیونکہ اس سے گھن آتی ہے۔

(درمختار مع رد المحتار،جلد1،صفحہ  390،مطبوعہ کوئٹہ)

    ردالمحتارمیں علامہ ابنِ عابدین شامی علیہرحمۃ اللہ الوالی ایک مقام پرلکھتے ہیں:” لأنه يصير شاربا،للماء المستعمل وهو مكروه تنزيها“ ترجمہ: کیونکہ وہ ماء مستعمل کو پینے والا ہوجائے گااوریہ مکروہ تنزیہی ہے۔

(رد المحتار علی الدرالمختار،جلد1،صفحہ 351،مطبوعہ کوئٹہ )

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم