بچّے کی جنس معلوم کرنے کے لئے الٹراساؤنڈ کروانا کیسا؟

مجیب:   مفتی محمدھاشم خان عطّاری   مد ظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ  جمادی الآخر1442 ھ

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

      کیا فرماتے ہیں عُلمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں

    کہ بچّے کی جنس (لڑکا ہے یا لڑکی) معلوم کرنے کے لئے الٹراساؤنڈ کروانا کیسا جبکہ الٹراساؤنڈ کرنے والی لیڈی ڈاکٹر ہے اور الٹراساؤنڈ میں ناف سے نیچے کا کچھ حصہ کھولنا بھی ضروری ہوتا ہے اور ڈاکٹر نے اس حصے پر ایک مخصوص دوائی بھی لگانی ہوتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    ماں کے پیٹ میں لڑکا ہے یا لڑکی یہ جاننے کے لئے الٹراساؤنڈ کروانا جائز نہیں اگرچہ الٹراساؤنڈ کرنے والی لیڈی ڈاکٹر ہو کہ اس میں بلاوجہ شرعی دوسری عورت کے ناف کے نیچے کے حصے کو دیکھنا اور چھونا پایا جاتا ہے اور یہ دونوں کام عورت کے لئے بھی جائز نہیں ہیں کہ ناف کے نیچے کا حصہ عورت کے اعتبار سے بھی سترِ عورت ہے جسے چھپانا فرض ہے اور اس کی طرف نظر کرنا اور چھونا  عورت کے لئے بھی جائز نہیں ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم