گُردہ اور پتہ کھانا کیسا؟

مجیب:مولانا شاکر صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: Sar-7234

تاریخ اجراء:01شعبان المعظم1442 ھ16مارچ2021ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ کیاحلال جانور کا پتہ اورگردہ کھانا ،جائز ہے یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    پتہ کھانامکروہ تحریمی،ناجائزوگناہ ہےاورگردہ کھانا،جائزہے ،لیکن مکروہ تنزیہی یعنی ناپسندیدہ ہے۔

    پتہ کھانے کے مکروہ تحریمی ہونے کے بارے میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہماسے روایت ہے:’’کان رسول ﷲصلی ﷲ تعالی علیہ وسلم یکرہ من الشاۃ سبعاالمرارۃ والمثانۃ والحیاء والذکروالانثیین والغدۃ والدم‘‘ترجمہ:رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم بکری کی سات چیزوں کو مکروہ قرار دیتے تھے:پتہ،مثانہ،شرمگاہ،ذکر،کپورے،غدوداورخون۔

(المعجم الاوسط ،جلد10، صفحہ217،رقم الحدیث9486، مطبوعہ المعارف ،ریاض)

    اسی حدیث سے حاصل شدہ حکم کو تنویرالابصار میں یوں بیان کیا ہے:”کرہ تحریما من الشاۃ سبع الحياء والخصية والغدة والمثانة والمرارة والدم المسفوح والذكر “ترجمہ:بکری کے سات اعضاء کو کھانامکروہ تحریمی ہے:شرمگاہ،کپورے،غدود،مثانہ،پتہ،بہنے والاخون اورذَکر۔

(تنویرالابصارمع درمختار،جلد06،صفحہ749،مطبوعہ دارالفکر،بیروت )

    فتاوی عالمگیری میں ہے:”مایحرم اکلہ من اجزاء الحیوان سبعۃ الدم المسفوح والذکر والانثیان والقبل والغدۃ والمثانۃ والمرارۃ“ترجمہ:حلال جانور کے جن سات اعضاء کو کھانا،ناجائز ہے، وہ یہ ہیں:بہنے والاخون،ذَکر،کپورے،شرمگاہ،غدود،مثانہ اورپتہ۔

(فتاوی عالمگیری،کتاب الذبائح،جلد05،صفحہ290،مطبوعہ کوئٹہ)

    گردے کھانے کےمکروہ تنزیہی یعنی ناپسندیدہ ہونے کے بارے میں کنزالعمال میں ہے:’’کان یکرہ الکلیتین لمکانھمامن البول‘‘ترجمہ:نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم گردے کھانے کوناپسندفرماتے تھے، کیونکہ وہ پیشاب کے قریب ہوتے ہیں۔

(کنزالعمال،کتا ب الشمائل،جلد07،صفحہ41،مطبوعہ دارالکتب العلمیہ،بیروت)

    مذکورہ بالاحدیث مبارک کے تحت مفتی احمدیارخان نعیمی رحمہ اللہ تعالیٰ لکھتے ہیں:’’گردے حضورکوناپسندتھے، کیونکہ ان کاتعلق پیشاب سے ہے۔‘‘                                                               

(مرآۃالمناجیح،جلد01،صفحہ254،مطبوعہ نعیمی کتب خانہ،گجرات)

    اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ  سے سوال کیا گیا کہ ’’ گردے کھانے کا کیا حکم ہے ؟‘‘تو آپ نے  جوابا ً ارشاد فرمایا :’’جائز ہے،مگرحضوراقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے پسند نہ فرمایا،اس وجہ سے کہ پیشاب ان میں سے ہو کر مثانہ میں جاتاہے۔“

(ملفوظات اعلی حضرت ،حصہ 4،صفحہ460،461، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم