ڈانس سکھانے والے اسکول میں بچوں کو تعلیم دلوانا؟

مجیب:مولانا عرفان صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی ہاشم صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:19ربیع الثانی1442ھ/06نومبر2020ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایسااسکول یاکالج جس کاپرنسپل عیسائی ہو،اس میں بچوں کوڈانس سکھایاجاتاہو،پڑھانے والوں میں آدھی تعدادعیسائیوں کی ہواورعیسائی پرنسپل وغیرہ وقتاًفوقتااسلام کے خلاف بچوں کے اذہان میں باتیں ڈال کرانہیں اسلام سے برگشتہ کرنے کی کوشش کرتے ہوں،ایسے اسکول یاکالج میں اپنے بچوں کوتعلیم دلواناشرعادرست ہے یانہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    ایسااسکول یاکالج ،جس کاپرنسپل عیسائی ہو،اس میں بچوں کوڈانس سکھایاجاتاہو ،پڑھانے والوں  میں آدھی تعدادعیسائیوں کی ہواورعیسائی پرنسپل وغیرہ وقتافوقتااسلام کے خلاف بچوں کے اذہان میں باتیں ڈال کرانہیں اسلام سے برگشتہ کرنے کی کوشش کرتے ہوں،ایسے اسکول یاکالج میں اپنے بچوں کوتعلیم دلانے کی شریعت کی طرف سے ہرگزاجازت نہیں،ایسے اسکول یاکالج میں اپنے بچوں کوتعلیم دلوانا ، انہیں شریعت اوراسلام سے برگشتہ کرنے کے لیے پیش کرناہے،ایسی جگہوں پراپنے بچوں کوتعلیم وہی دلوائے گا،جسے بچوں کی آخرت کی فکرنہیں۔ قرآن پاک توحکم فرماتاہے کہ اپنے گھروالوں کوجہنم سے بچاؤاوریہ ان کوجہنم کاایندھن بننے کاسامان کرتے ہیں ۔

    قرآن پاک میں ارشادخداوندی ہے :﴿ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا قُوۡۤا اَنۡفُسَکُمْ وَ اَہۡلِیۡکُمْ نَارًا وَّ قُوۡدُہَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَۃ﴾ترجمہ کنزالایمان: ’’اے ایمان والو! اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو اس آ گ سے بچاؤ  جس کے ایندھن آدمی اور پتھر ہیں۔‘‘

(پارہ 28،سورۃ التحریم ،آیت06)

    فتاوی رضویہ میں ہے :’’غیرِدین کی ایسی تعلیم کہ تعلیم ضروری دین کو روکے مطلقاً حرام ہے، فارسی ہو یاانگریزی یاہندی، نیزان باتوں کی تعلیم جو عقائد اسلام کے خلاف ہیں،جیسے وجود آسمان کاانکاریاوجود جن وشیطان کا انکار یازمین کی گردش سے لیل ونہاریاآسمانوں کاخرق والتیام محال ہونا یااعادہ معدوم ناممکن ہونا وغیرذلک عقائد باطلہ کہ فلسفہ قدیمہ جدیدہ میں ہیں، ان کا پڑھنا پڑھانا حرام ہے ،کسی زبان میں ہو نیز ایسی تعلیم جس میں نیچریوں دہریوں کی صحبت رہے ان کا اثرپڑے دین کی گرہ سست ہو یاکھل جائے۔‘‘

 (فتاوی رضویہ،جلد23،صفحہ706،رضافاونڈیشن،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم