مرد و عورت کیلئے انگوٹھی پہننے کے احکام

مجیب: ابو مصطفی محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-58

تاریخ اجراء: 28 جمادی الاخریٰ  1442 ھ/11فروری  2021 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا  فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ عقیق  کا نگینہ  انگوٹھی میں لگا کر  پہن سکتےہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     مرد کیلئے  صرف چاندی کی ایک ایسی  انگوٹھی پہننا  جائز    ہے  جو  ساڑھے چار ماشے سےکم کی  ہو اور اس میں   ایک نگینہ ہو ، انگوٹھی  نہ بغیر نگینے کے ہو اور نہ ایک سے زائد نگینے ہوں  لہذ ااگر عقیق کے نگینہ کو ساڑھےچار ماشہ سےکم چاندی  کی انگوٹھی میں لگوا کر پہنا تو جائز ہے۔ساڑھے چارماشہ سےکم وزن کااعتبارصرف چاندی میں کیا جائےگا،عقیق وغیرہ کے نگینہ کا وزن اس میں شمار نہیں ہوگا،نگینہ خواہ زیادہ وزن کا بھی ہو تو جائز ہے۔

     چاندی کےعلاوہ کسی دوسری دھات جیسے لوہا،تانبااورسونا وغیرکی انگوٹھی یا کوئی بھی زیور مرد کےلئے ناجائز وحرام ہے۔یہ سب   احکام مرد کیلئے ہیں عورت کو فی زمانہ     کسی بھی دھات  کی انگوٹھی پہننا جائز ہے نیز وہ ایک سے زائد انگوٹھیا ں بھی پہن سکتی ہے یونہی بغیر نگینہ کی انگوٹھی بھی پہن سکتی ہے۔

     بہارشریعت میں ہے:’’مرد کو زیور  پہننا  مطلقا حرام ہے، صرف چاندی  کی ایک انگوٹھی  جائز ہے،جو وزن  میں ایک  مثقال یعنی ساڑھے چار ماشہ سے کم ہو اورسونے  کی انگوٹھی بھی حرام ہے۔انگوٹھی صرف چاندی  ہی کی پہنی جاسکتی  ہے ،دوسری  دھات کی انگوٹھی  پہنناحرام ہے ۔(بہارشریعت ،جلد3،صفحہ 426،مکتبۃ المدینہ )

     اسی میں ہے:’’انگوٹھی  وہی جائز ہے جو مردوں  کی انگوٹھی  کی طرح ہو  یعنی  ایک نگینہ  کی ہو اوراگراس  میں گئی نگینے ہوں تواگرچہ  وہ چاندی  ہی کی ہو مرد کےلئے ناجائز ہے۔(بہارشریعت ،جلد3،صفحہ 427،مکتبۃ المدینہ )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم