Jummah Aur Eid Ek Hi Din Ajaye To

جمعہ اور عید ایک ہی دن آ جائے تو

مجیب:مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ جولائی 2017

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیافرماتے ہیں علمائے کِرام اِس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا جمعہ اورعید کا جمع ہونا بھاری یامنحوس ہے؟نبیِّ کریم صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم یا صحابۂ کِرام علیہِمُ الرِّضْوَان کے دور میں کبھی ایسا ہوا کہ جمعہ اورعید دونوں جمع ہوئے ہوں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     جمعہ اور عید کا جمع ہونا بھاری یا منحوس نہیں بلکہ باعثِ خیرو برکت ہے کہ ایک دن میں دو عیدیں اوردو عبادتیں نصیب ہوئیں، سرکار صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم اور صحابہ علیہِمُ الرِّضْوَان کے ادوارِمبارک میں بھی کئی بارایساہواکہ جمعہ وعیدایک دن میں اکٹھے ہوئےمگر اسے بھاری یامنحوس سمجھناکسی سے منقول نہیں، بلکہ حد یث سے ثابت ہے کہ دونوں کاجمع ہونا  خیروبرکت ہی کاذریعہ ہے اوردونوں کے جمع ہونے کوبھاری یا منحوس سمجھنا بدشگونی لیناہے جو کہ جائز نہیں۔

     حدیث میں جمعہ کے دن عیدہونے کومسلمانوں کے واسطے خیر قرار دیا گیا، چنانچہ مُصَنَّف عبدُالرّزاق میں ہے، ترجمہ: ذَکوان سے مروی کہ رَسُولُ اللہ صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم کے زمانۂ مبارَک میں عیدُالفطریاعیدُالاضحیٰ جمعہ کے دن ہوئی، کہتے ہیں: رَسولُ اللہ صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم تشریف لائے اور فرمایا: بے شک تم نے ذِکْراور بھلائی کو پایا ہے۔(مصنف عبد الرزاق، 3/176،حدیث:5745)

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم