بچے کے کان میں اذان دینے کے فوائد

مجیب:   مولاناجمیل غوری صاحب زید مجدہ

مصدق:   مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ جون 2018

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ بچّے کے پیدا ہونے پر اس کے کان میں جو اذان دی جاتی ہے اس کی کوئی فضیلت بتا دیجئے اور کیا اس کے علاوہ بھی اذان دی جاسکتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

        بچّے کی پیدائش کے فوراً بعد اس کے سیدھے کان میں اذان اور بائیں کان میں اِقامت کے الفاظ کہنا مستحب ہے۔ اِنْ شَآءَ اللہ  عَزَّوَجَلَّ اس کی برکت سے بچّے کی شیطانی خلل اور مرگی نیز مختلف قسم کی بیماریوں اور بلاؤں سے حفاظت ہوگی۔ بچّہ کے کان میں اذان دینے کے علاوہ غمزدہ ، مرگی والے، بدمزاج آدمی،غضبناک جانور کے کان میں، لڑائی کی شدت کے وقت،آگ لگنے کے وقت میت کو دفن کرنے کے بعد، جن کی سَرکشی کے وقت یا کسی پر جن سوار ہو اس وقت، جنگل میں راستہ بھول جائے اور کوئی بتانے والا نہ ہو اس وقت اور وباکےزمانے میں بھی اذان دینا مستحب ہے۔ فتاویٰ رضویہ میں ہے:”جب بچّہ پیدا ہو فوراً سیدھے کان میں اذان، بائیں  میں تکبیر (اقامت)کہے کہ خَلَلِ شیطان و اُمُّ الصِّبْیان سے بچے۔“(فتاویٰ رضویہ، 24/452) بہارِ شریعت میں ہے:”جب بچّہ پیدا ہو تو مستحب یہ ہے کہ اس کے کان میں اذان و اقامت کہی جائے اذان کہنے سے اِنْ شَآءَ اللہ تعالٰی بلائیں دور ہوجائیں گی۔“(بہارِ شریعت، 3/355)

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم