داماد کے لئے محرم کون ؟

مجیب:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ جولائی 2018ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ساس اور داماد کے درمیان شرعی نقطۂ نظر سے پردہ واجب ہے یا نہیں؟ نیز بیوی کی دادی، نانی سے  پردہ ہے یا نہیں؟یہ بھی بیان فرمادیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     ساس اور داماد کے درمیان پردہ واجب نہیں ہے کیونکہ ان کے درمیان حرمتِ مصاہرت کی وجہ سے نکاح ہمیشہ ہمیشہ  کیلئے حرام ہے اور جن دو شخصوں کے مابین نکاح ہمیشہ کےلئے حرام ہو، ان کے درمیان پردہ واجب نہیں ہوتا۔

     البتہ چونکہ اس حرمت کی وجہ نسب نہیں بلکہ مصاہرت یعنی سسرالی رشتہ ہے لہٰذا پردہ کرنا منع بھی  نہیں ہے اگر عورت پردہ کرنا چاہے تو اسے پردہ کرنے کا اختیار حاصل ہے بلکہ ساس جوان ہو تو اسے داماد سے پردہ کرنا ہی  بہتر ہے اور اگر خدا نخواستہ فتنہ میں پڑنے کا اندیشہ ہو تو خاص اس صورت میں پردہ کرنا واجب ہوگا ۔

     نیز جو حکم خاص اپنی ساس کا ہے بعینہ وہی حکم بیوی کی دادی، نانی کا ہےکہ جس طرح حرمتِ مصاہرت کی وجہ سے  بیوی کی ماں  یعنی اپنی ساس سے نکاح حرام ہے اسی طرح بیوی کی دادی، نانی سے بھی نکاح ہمیشہ ہمیشہ کے لئےحرام ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم