کیا مِرچوں سے نظر اتارنا اِسراف ہے؟

مجیب:مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ جمادی الاخریٰ1441ھ

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ نظر اتارنے کےلیے منظور (یعنی جس شخص کو نظر لگی ہو اس)پر مرچیں پھیر کر جلائی جاتی ہیں۔اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ کیا یہ اسراف کے زُمْرے میں آئے گا؟

سائل:محمد بلال(لاہور)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    نظراتارنے کےلیےمنظور(یعنی جس شخص کو نظر لگی ہو اس)پر مِرچیں پھیر کر جلانا جائز ہے، کیونکہ  عوام میں مشہور ٹوٹکے جو خلافِ شرع نہ ہوں،وہ شریعتِ مطہرہ کی روشنی میں بھی  درست ہوتے ہیں۔ نیز مرچوں سے نظر اتارنے کا عمل  اِسراف کے زمرے میں نہیں آتا کہ یہ عمل انسان کے فائدے کے لیے کیا جاتا ہے اور اللہ تبارک و تعالیٰ نے تمام  اشیاء انسان کے فائدے کے لیے پیدا کی ہیں،لہٰذا قابل انتفاع اشیاء کو انسان کے نفع کے لیے صَرْف کرنا اِسراف نہیں۔ البتہ یہ  یاد رہے کہ ماثورہ دعاؤں سے نظر کا علاج کرنا افضل ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم