نومولود بچوں کو گھٹی دینے کی وجہ

مجیب:مفتی علی اصغر صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ شعبان المعظم1441ھ

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ نومولود بچوں کو گھٹّی کیوں دی جاتی ہے؟اس سے کیا فائدہ حاصل ہوتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     گھٹّی دینا یعنی کھجور یا کوئی میٹھی چیز چبا کر نومولود بچے کے تالُو میں لگانا ، نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ وسلَّم اور صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان کا طریقہ ہے۔ گھٹّی دلوانا مستحب ہے نیز یہ بزرگوں سے برکت حاصل کرنے کا ایک طریقہ ہے صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضواناپنے بچوں کوگھٹّی دلوانے کے لئے نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ وسلَّم کے پاس لاتے تھے۔ نیک لوگوں سے گھٹی دلوانے سے بچے کے ایمان واخلاق اچھا ہونے کی نیک فال ہے۔حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : كَانَ يُؤْتَى بِالصّبْيَانِ فَيُبَرّكُ عَلَيْهِمْ وَيُحَنّكُهُمْترجمہ :رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ وسلَّم کی خدمتِ اقدس میں بچے لائے جاتے ، حُضور علیہ السَّلام ان کے لئے برکت کی دعا کرتے اور تحنیک فرماتے۔

(مسلم، ص134 ،حدیث:662)

     مفتی شریف الحق امجدی علیہ الرَّحمہ فرماتے ہیں : تحنیک کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ چھوہارا چبا کر بچے کے تالو میں چپکا دیاجائے ، یہ بھی مستحب ہے کہ جب بچہ پیدا ہو علماء ، مشائخ ، صالحین میں سے کسی کی خدمت میں پیش کیا جائے اور وہ کھجور یا کوئی میٹھی چیز چبا کر اس کے منہ میں ڈال دیں۔ “

(نزھۃ القاری، 5/430)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم