Abdul Qadir Ko Sirf Qadir Keh Kar Pukarna Kaisa ?

عبد القادر کو صرف قادر کہہ کر پکارنا کیسا ؟

مجیب: محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر: WAT-1265

تاریخ اجراء:       20ربیع الثانی 1444 ھ/16نومبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کسی کو عبد القادر کی بجائے صرف قادر کہہ کر پکار سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قادرکااطلاق اگرچہ غیرخداپرہوسکتاہے لیکن جس کانام عبدالقادرہو،اسے  عبدالقادرکہہ کرہی پکاراجائے ،ایسے کوقادرکہہ کرپکارنا،بہت براہے ۔

   مفتی اعظم ہند مولانا مصطفی رضا خان علیہ الرحمۃ سے سوال ہوا کہ چند نام جیسے عبد القادر، عبد القدیر اور عبد الرزاق ۔ ان میں لفظ عبد چھوڑ کر نام لینا کیسا ہے؟ تو اس کے جواب میں آپ علیہ الرحمۃ نے ارشاد فرمایا:”ایسے ناموں سے لفظ عبد کا حذف بہت برا ہے اور کبھی ناجائز وگناہ ہوتا ہے اور کبھی سرحدِ کفر تک بھی پہنچتا ہے ۔قادر کا اطلاق تو غیر پر جائز ہے، اس صورت میں عبد القادر کو قادر کہہ کے پکارنا برا ہے، مگر قدیر کا اطلاق غیر خدا پر ناجائز ۔کما فی البیضاویاور اگر کسی کا نام عبد القدوس ،عبد الرحمن،عبد القیوم ہے، تو اسے قدوس ،رحمن،قیوم کہنا ایسا ہی ہے جیسے اسے جس کا نام عبد اللہ ہو، اللہ کہنا،بہت سخت بات ہے، والعیاذ باللہ تعالیٰ ۔جس کا نام عبدالقادر ہو اسے بھی عبد القادر ہی کہا جائے۔جس کا عبد القدیر ہو اسے عبد القدیر ہی کہنا ضروری ہے۔عبد الرزاق کو عبد الرزاق ،عبد المقتدر کو عبد المقتدر ۔غیر پر اطلاق قدیر ومقتدر میں علماء کا اختلاف ہے۔کما فی عنایۃ القاضی حاشیہ شرح البیضاوی۔ (فتاوی مفتی اعظم،جلد 2، صفحہ 136، مطبوعہ لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم