Allah Nabi Par Durood Parhta Hai, Ye Kehna Kaisa ?

”اللہ نبی پر درود پڑھتا ہے“ کہنا کیسا ؟

مجیب: مفتی محمد ہاشم خان عطاری مدنی

تاریخ اجراء:     ماہنامہ فیضانِ مدینہ جنوری 2023

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ”اللہ نبی پر درود پڑھتا ہے“ کہنا کیسا؟اور اگر کسی نے ایساکہہ دیا تو ا س پر کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اللہ تعالیٰ نبی پر درود پڑھتا ہے ، اردو محاورے کے لحاظ سے کہنا درست نہیں۔ تفصیل یہ ہے کہ

   درود کی نسبت جب اللہ تعالیٰ کی طرف کی جائے تو اس سے مراد رحمت نازل فرمانا ہوتا ہے اور جب اس کی نسبت فرشتوں کی طرف کی جائے تو اس سے مراد استغفار کرنا ہوتا ہے اور جب ا س کی نسبت عام مومنین کی طرف کی جائے تو اس سے مراد دعا کرنا ہوتا ہے اور بمعنی نزولِ رحمت درود کے لئے پڑھنے کا لفظ اردو محاورے میں استعمال نہیں ہوتا ، اس لئے درود پڑھنے کی نسبت خالقِ کائنات جل جلالہُ کی طرف درست نہیں بلکہ اس کے بجائے یوں کہا جائے کہ اللہ تعالیٰ درود بھیجتا ہے۔

   لیکن اگر کسی شخص نے خدائے وحدہٗ لاشریک لہٗ کی طرف پڑھنے کی نسبت کردی تو اس پر وہ  حکمِ کفر یا گمراہی کا مستحق ہرگز نہیں ، بلکہ وہ گنہگار بھی نہیں ، فقط اردو محاورے کے لحاظ سے الفاظ درست نہیں ادا کرسکا۔ کفر و گمراہی اور گنہگار نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ کلام کرنے کی نسبت ذات وحدہٗ لا شریک لہٗ کی طرف خود قرآنِ کریم میں موجود ہے۔ اور اہلِ سنت کی تمام کتبِ عقائد میں متکلم ہونا اس کی صفت بیان کیا گیا ہے۔ مگر اس کا کلام انسانوں کی طرح زبان ولَب اور الفاظ و آواز کا محتاج نہیں ، اس کا کلام انسانوں کی عقل سے وراء ہے ، وہ اپنی شان کے مطابق کلام فرماتا ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم