Allah pak ko muallim (ustad) kehna kaisa ?

اللہ تعالی کو معلم (استاد) کہنا کیسا ؟

مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-638

تاریخ اجراء: 08ربیع الثانی 1444  ھ/04 نومبر 2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   

  کیااللہ عزوجل کو معلم (استاد)کہہ سکتے ہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

  اللہ تعالی کی طرف تعلیم کی اسناد کرتے ہوئے یہ کہنا کہ اللہ تعالی نے سکھایا ہے ، بالکل جائز اور قرآن پاک سے ثابت ہے مگر لفظِ معلم اللہ تعالیٰ کے لئے استعمال نہیں کرسکتے۔ کیونکہ اس لفظ کا اطلاق عرفاً اس شخص پر ہوتا ہے جو بطورِ پیشہ اًجرت پر پڑھاتا ہے ۔

  اللہ تعالی کو معلم نہ کہنے کے متعلق تفسیر بیضاوی میں ہے: ”ان التعليم يصح اسناده الى الله تعالى، وان لم يصح اطلاق المعلم عليه لاختصاصه بمن يحترف به“یعنی : سکھانے کی نسبت اللہ تعالی کی طرف کرنا اگرچہ درست ہے مگر اللہ تعالی کو معلم نہیں کہہ سکتے کیونکہ عرفاً یہ بطورِ پیشہ سکھانے والے کے ساتھ خاص ہے ۔ (تفسیر البیضاوی ، جلد1، صفحہ70، دار احیاء التراث العربی،بیروت )

  مراۃ المناجیح میں ہے:”اﷲ تعالی کو معلم نہیں کہہ سکتے اگرچہ وہ خود فرماتاہے:عَلَّمَ الْقُرْاٰنَکیونکہ معلم عمومًا تنخواہ دار مدرسین کو کہا جاتا ہے اور جو لفظ دو معنے رکھتا ہو اچھے اور برے اس کو اﷲ تعالی کے لیے استعمال نہیں کرسکتے۔اﷲ تعالی کے نام توقیفی ہیں جو نص میں وارد ہوگئے ان ہی سے اسے پکارا جائے۔“ (مراۃ المناجیح ، جلد5، صفحہ383،ضیاء القرآن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم