Kya Apni Biwi Se Us Ki Pichli Zindagi Ke Bare Mein Poch Sakte Hain ?

اپنی بیوی سے اس کی پچھلی زندگی کے بارے میں پوچھ گچھ کرنا

مجیب:مولانا محمد فرحان افضل عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2920

تاریخ اجراء: 24 محرم الحرام1446 ھ/31جولائی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میری بیوی کی میرے ساتھ دوسری شادی ہوئی ہے، کیا میں اپنی بیوی  سے اس کے  ماضی کے بارے میں پوچھ سکتا ہوں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اولاً یہ بات ذہن نشین رہے کہ  میاں بیوی کا رشتہ انتہائی حسّاس اور اعتماد طلب ہے ، اگر باہم اعتماد بحال رہے تو یہ رشتہ بھی قائم اور اگر اعتماد ٹوٹ جائے تو یہ رشتہ بھی ٹوٹ جاتا ہے، ایک دوسرے پر شک کرتے رہنا اور ایک دوسرے کےپوشیدہ معاملات کی ٹوہ میں لگے رہنا وغیرہ معاملات  رشتے کو توڑدیتے ہیں،حالانکہ  زوجین کے درمیان تعلق کی  رسی تو اتنی مضبوط ہونی چاہیے  کہ  آپس کی وقتی رنجشیں  یابدخواہوں کی بھاری تعداد مل کربھی زورلگائے تووہ نہ ٹوٹ سکے۔ لہٰذا اس رشتے کوبحال رکھنے کےلئےمیاں بیوی کاایسے معاملات سے بچنا ضروری ہے،جو رشتہ کو توڑ نے کی جانب لے جائیں۔

   اور جہاں تک سوال کا تعلق ہے،تو اس کا جواب یہ ہے کہ شادی کے بعد میاں بیوی کو ایک دوسرے کے ماضی کے متعلق ایسے سوالات سے پرہیز کرنا چاہیے جس سے شکوک و شبہات و بدگمانیاں جنم لیں ،البتہ شادی سے پہلے بیوی کے اخلاق و کردار کے متعلق گھر والوں سے معلومات لینے میں حرج نہیں۔بیوی سے اس کے ماضی کے بارے میں پوچھنے میں چند  قباحتیں ہو سکتی  ہیں:

   (1)بیوی سے اس کی گزشتہ زندگی یا پہلی  شادی کے بارے میں بلا ضرورتِ شرعیہ پوچھنا مسلمان کے پوشیدہ معاملات کی ٹوہ میں پڑنے والی صورت بھی بن سکتی ہے  اور مسلمان کے پوشیدہ معاملات کی ٹوہ میں پڑنا  منع ہے۔

   (2)اس بات کا امکان ہے کہ بیوی سے اسکے ماضی کے بارے میں کچھ پوچھا جائے  اور کوئی ایسی بات سامنے آئے جو آپکی طبیعت اور مزاج کو ناپسند گزرے جس سے دل میں بیوی کے خلاف مستقل  بدگمانی  اور شکوک و شبہات پیدا ہوں اورآپ  اسے غیرت کا نام دے کر بیوی کے ساتھ غیر شرعی سلوک روا رکھیں۔

   (3)شوہر کا بیوی سے  اس کے ماضی کے بارے میں پوچھنے سے ممکن ہے کہ بیوی کے دل پر گراں گزرے اور بیوی کے دل میں شوہر کے لیے نفرت و بغض پیدا ہو سکتا ہے ، یاایسے سوالات  بیوی کے دل میں شوہر کے مقام و مرتبہ میں کمی کر سکتے ہیں۔لہذا ان سے بچنے ہی میں عافیت ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم