Aurat Ka Kandhe Se Upar Baal Katwane Aur Is Ki Ujrat Ka Hukum

عورت کاکندھے سے اوپر تک  بال کٹوانے اور اس کی اجرت کا حکم

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:32

تاریخ اجراء: 20صفرا المظفر1436ھ23دسمبر2014ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ

1۔ عورتوں کا بال کندھوں سے اوپر تک کٹوانا کہ مردوں سے مشابہ ہوجائیں ، شرعاً کیسا ہے ؟

2۔کسی عورت کا اس طرح بال کاٹنے کی اجرت لینا(کہ عورت کے بالوں کی مردوں سے مشابہت ہوجائے) شرعاً کیسا؟ جیسا کہ آج کل بیوٹی پارلر میں ہوتا ہے۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   1۔عورتوں کا سر کے بال اس طرح کٹوانا کہ مرد وں سے مشابہت ہو، ناجائز وحرام ہے ۔

   عورتوں کا مردوں سے یا مردوں کا عورتوں سے مشابہت اختیار کرنا حرام ہے اور حدیث مبارک میں ایسوں پر لعنت کی گئی ہے ۔ چنانچہ بخاری شریف میں ہے:’’لعن النبی صلی اللہ علیہ وسلم المتشبھین من الرجال بالنساء والمتشبھات من النساء بالرجال‘‘ترجمہ:نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ان مردوں پر جو عورتوں سے مشابہت کریں اور ان عورتوں پر جو مردوں کی مشابہت اختیار کریں۔(صحیح بخاری،جلد2،ص874،مطبوعہ کراچی )

   درمختار میں ہے:’’قطعت شعر راسھا اثمت ولعنت،زادفی البزازیۃ ولو باذن الزوج لا طاعۃ لمخلوق فی معصیۃ الخالق ولذا یحرم علی الرجل قطع لحیتہ والمعنی الموثر التشبہ بالرجال‘‘ ترجمہ :عورت اپنے سر کے بال کاٹے تو گنہگارہوئی اور اس پر لعنت ہے۔ بزازیہ میں فرمایا کہ اگر چہ شوہر کی اجازت سے بال کاٹے (پھر بھی ناجائز ہے) اس لیے کہ خدا کی نافرمانی میں کسی اطاعت نہیں اسی لیے مرد پر داڑھی کاٹنا حرام ہے اور عورتوں کے لیے بال کاٹنے کے حرام ہونے کی علت مردوں کی وضع بنانی ہے۔(درمختار مع ردالمحتار، جلد9، ص671، مطبوعہ پشاور )

   امام اہل سنت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں’’ام المؤمنین صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا نے ایک عورت کو مردانہ جوتا پہنے دیکھا اسے لعنت کی خبر دی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کو کمان لٹکائے ملاحظہ فرمایا ،ارشاد فرمایا ’’اللہ کی لعنت ان عورتوں پر کہ مردوں سے تشبہ کریں ‘‘حالانکہ جوتا کوئی جزو بدن نہیں جزو لباس ہے اور کمان جزو لباس بھی نہیں ایک خارج شے ہے جب ان میں مشابہت پر لعنت فرمائی تو بال کہ جزو بدن ہیں ان میں مشابہت کس درجہ حرام اور باعث لعنت ہو گی۔‘‘(فتاوٰی رضویہ،جلد6،ص610,611،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن )

   2۔عورت کے سر کے بال اس طرح کاٹنے کی اجرت لینا بھی ناجائز ہے کہ فعل حرام کی اجرت بھی حرام ہوتی ہے، چنانچہ بحرالرائق میں ہے:’’ولایجوز علی الغناء والنوح والملاھی ‘‘ترجمہ:گانے باجے،نوحہ کرنے اور لہو ولعب پر اجارہ جائز نہیں۔(البحرالرائق ،جلد8،ص 35،مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت )

   امام اہلسنت امام احمد رضاخان علیہ رحمۃالرحمن فرماتے ہیں: ’’اصل مزدوری اگر کسی فعل ناجائز پرہو ، تو سب کے یہاں ناجائزاور جائز پر ہو تو سب کے یہاں جائز۔ ‘‘(فتاوٰی رضویہ ،جلد 23،ص507،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن )

   صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’ گناہ کے کام پر اجارہ ناجائز ہے مثلاًنوحہ کرنے والی کواجرت پر رکھاکہ وہ نوحہ کرے گی جس کی یہ مزدوری دی جائے گی ،گانے بجانے کے لیے اجیر کیا کہ وہ اتنی دیر تک گائے گا اور اس کی یہ اجرت دی جائے گی،ملاہی یعنی لہوولعب پر اجارہ بھی ناجائز ہے۔گانا یا باجا سکھانے کے لیے نوکر رکھتے ہیں یہ بھی ناجائز ہے ان صورتوں میں اجرت لینا بھی حرام ہے۔‘‘(بھارشریعت،جلد3،ص144،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم