Aurat Ke Liye Takhne Chupane Ka Kya Hukum Hai ?

عورت کے لیے ٹخنے چھپانے کا کیا حکم ہے ؟

مجیب: مفتی ابو محمد  علی اصغر عطاری

فتوی نمبر:16

تاریخ اجراء: 14شعبان المعظم1436ھ/02جون2015ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ عورت کیلئے نماز اور بیرون نماز میں ٹخنےچھپانے کا کیا حکم ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عورت کے ٹخنے سترعورت میں شامل ہیں اور سترعورت نماز کی شرائط میں شامل ہے ،لہٰذا نماز میں ان کا چھپانا لازم وضروری ہے ،اسی طرح نماز کے علاوہ میں بھی غیرمحرم کے سامنے ٹخنے کھولنا ناجائز وحرام ہے ، لہٰذا نماز کے علاوہ بھی غیر محرم کے سامنے ان کا چھپانا ضروری ہے ۔احادیث میں عورت کو یہ حکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنے پائنچے ٹخنوں سے نیچے رکھے ، تاکہ چلنے میں سترعورت کھلنے کا احتمال نہ رہے۔

   عورت کے ٹخنے سترعورت میں شامل ہیں اس کے بارے میں ردالمحتار میں عورت کے سترعورت کے اعضاء شمار کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:’’الساقان مع الکعبین‘‘ترجمہ:ٹخنوں سمیت پنڈلیاں۔(ردالمحتار ، جلد2، صفحہ 101 ، مطبوعہ کوئٹہ)

   اسی کے بارے میں بنایہ میں ہے:’’کعب المراۃ حکمھا حکم الرکبۃ‘‘ترجمہ: عورت کے ٹخنے کا وہی حکم ہے جو اس کے گھٹنے کا ہے۔(البنایہ شرح الھدایہ ، جلد2 ، صفحہ 140 ، مطبوعہ ملتان)

   سترعورت نماز کی شرائط میں سے ہے اس کے بارے میں مراقی الفلاح میں ہے’’ومنھا ستر العورۃ‘‘ ترجمہ:نماز کی شرائط میں سے ایک شرط سترعورت بھی ہے۔ (مراقی الفلاح متن الطحطاوی ، صفحہ 210 ، مطبوعہ کوئٹہ )

   بیرون نماز ٹخنے چھپانے کے بارے میں اعلی حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں ’’عورت کے گِٹے سترعورت میں داخل ہیں غیرمحرم کو ان کا دیکھنا حرام ہے ، عورت کو حکم ہے کہ اس کے پائنچے خوب نیچے ہوں کہ چلتے میں ساق یا گٹے کھلنے کا احتمال نہ رہے۔‘‘(فتاوی رضویہ، جلد22،صفحہ 188،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

   عورت کا ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانے کے بارے میں حدیث پاک میں ہے:’’أن أم سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت لرسول الله صلى الله عليه وسلم حين ذكر الإزار ، فالمرأة يا رسول الله؟ قال ترخي شبرا، قالت أم سلمة إذا ينكشف عنها، قال فذراعا لا تزيد عليه‘‘ترجمہ: جب حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے مرد کے تہبند کا ٹخنوں سے نیچے ہونے کی مذمت بیان فرمائی توحضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہانے عرض کی:یارسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم !عورت کے لیے  کیا حکم ہے ،فرمایا وہ ایک بالشت تک ٹکائے گی ،حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کی : تب تو اس کا سترعورت ظاہر ہوجائے گا ،حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا پھر ایک ذراع تک لٹکا سکتی ہے اس پر زیادہ نہ کرے ۔(سنن ابو داؤد،جلد2،صفحہ 214،مطبوعہ لاھور)

   اس حدیث کی شرح میں مرقاۃ المفاتیح میں ہے:’’)فقال ترخي) أي ترسل المرأة من ثوبها (شبرا) أي من نصف الساقين، وقيل من الكعبين (فقالت إذاتنكشف) أي تظهر القدم (عنها) أي عن المرأة إذا مشت (قال فذراعا) أي فترخي ذراعا، والمعنى ترخي قدرشبر أو ذراع بحيث يصل ذلك المقدار إلى الأرض لتكون أقدامهن مستورة‘‘ترجمہ: حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا عورت آدھی پنڈلی سے اور ایک قول میں ٹخنوں سے ایک بالشت نیچے کپڑا چھوڑے گی ،حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کی کہ تب تو قدم ظاہر ہوجائے گا جب وہ چلے گی ،تو حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر ایک ذراع تک چھوڑے گی ،مطلب یہ ہے کہ ایک بالشت یا ایک ذراع کی مقدار تک عورت کپڑا نیچے رکھے گی اس طرح کہ اتنی مقدار کپڑا چھوڑا ہو کہ زمین تک پہنچ جائے تاکہ قدم چھپے رہیں۔ (ملخصا من مرقاۃ المفاتیح، جلد8،صفحہ 210،مطبوعہ کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم