Bahu Ka Susar Ke Sath Safar Karna

بہو کا سسر کے ساتھ سفر کرنا

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2136

تاریخ اجراء: 15ربیع الثانی1445 ھ/31اکتوبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا کوئی عورت اپنے سسر کے ساتھ 92کلو میٹر یا اس سے زیادہ کا سفر کرسکتی ہے، ؟نیز عورت  کا اپنے سسر کے ساتھ  عمرہ یا حج پر جانے کا کیا حکم  ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عورت کیلئے اس کاسسر  محرم ہے ،لہذا  عورت  اپنے سسر کے ساتھ شرعی مسافت یعنی92 کلو میٹر یا اس سے زیادہ کا سفرکرسکتی  ہے۔اور عمرہ یا حج کیلئے بھی سسر کے ساتھ جاسکتی ہے۔لیکن  اگر سسر جوان ہو  تو  بہواپنے سسر کے ساتھ تنہا سفر  نہ کرےکیونکہ جوان سسر  کے متعلق علمائے کرام نے فرمایاہے کہ بہوکو اپنے  جوان سسر سے پردہ  کرنا مناسب ہے اور وہ اپنے سسرکے ساتھ خلوت یعنی تنہائی اورسفر بھی اختیارنہ کرے ،بلکہ حتی الامکان اپنے شوہریاقابل اطمینان مَحرم نسبی ( یعنی جونسب کی وجہ سے مَحرم ہے ،اُس)کے ساتھ سفر کرے ۔

   مراۃ المناجیح میں ہے:’’محرم عورت کا وہ عزیز ہے جس سے نسب یا رضاعت یا صہریت کی وجہ سے ہمیشہ نکاح حرام ہولہذا  رضاعی بھائی سسرو  داماد وغیرہ کے ساتھ سفر جائز ہے ‘‘۔(مراۃ المناجیح،جلد4،صفحہ90،نعیمی کتب خانہ ،گجرات)

   سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں: ”علماء نے لکھا ہے کہ جوان ساس کو داماد سے پردہ مناسب ہے۔ یہی حکم خسر (سسر)اور بہو کا (ہے)۔“ (فتاوٰی رضویہ، جلد22، صفحہ240، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

   مجلس شرعی کے فیصلےنامی کتاب میں ہے:’’بہ نظرحالات زمانہ وغلبہ فسادیہ فیصلہ کیاگیاکہ عورت حتی الامکان اپنے شوہریاقابل اطمینان محرم نسبی کے ساتھ سفرکرے اورجوان ساس اپنے دامادکے ساتھ ،اسی طرح بہواپنے جوان خسرکے ساتھ سفرنہ کرے ۔‘‘(مجلس شرعی کے فیصلے،صفحہ277،دارالنعمان)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم