Barf Se Insan Aur Janwar Ke Putle Banana Kaisa?

برف سے انسان اور جانور کے مجسمے (پُتلے)بنانا کیسا؟

مجیب:مفتی ابو محمد  علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:Nor-11413

تاریخ اجراء:28رجب المرجب1442 ھ/13مارچ 2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے یہاں کشمیر میں جب برفباری ہوتی ہے ، تو کچھ لوگ تفریحاً کھیل کود میں برف پر اپنا ہنر دکھاتے ہوئے برف سے انسانوں اور جانوروں کےپتلےیعنی بُت  بناتے ہیں ، جن کے چہرے بھی واضح ہوتے ہیں۔ آپ سے معلوم یہ کرنا ہے کیا اس طرح تفریحاً کھیل کود میں برفباری کے موسم میں برف سے انسانوں اور جانوروں کےپتلےبنائے جاسکتے ہیں؟ اس میں شرعاً کوئی حرج تو نہیں؟ رہنمائی فرمادیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں تفریحاً برف سے انسانوں اور جانوروں کےپتلے  بنانا ، جس میں چہرہ بھی واضح ہو،  سخت ناجائز و حرام ہے کہ اسلام میں بلا عذرِ شرعی تصویر بنانا، بنوانا سخت ناجائز و حرام ہے۔ اسی طرح ان تصاویر کو گھر میں سجا کر رکھنا ، آویزاں کرنا  رکھنا بھی سخت ناجائز و حرام ہے کہ احادیثِ مبارکہ میں اس کی بہت سخت وعید یں بیان ہوئی ہیں بلکہ  جاندار کی تصویر کے مقابلے میں ان کے مجسموں کی حرمت تو اور بھی زیادہ ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں جس نے بھی ایسا کیا اس پر لازم ہے کہ وہ اللہ عزوجل کی بارگاہ میں صدقِ دل سے اس گناہ سے سچی توبہ کرے اور ان مجسموں کو ختم کرے ۔ نیز آئندہ بھی اس گناہ سے باز رہے۔

   تصویر بنانے والوں کو بروزِ قیامت سخت عذاب دیا جائے گا۔ جیساکہ صحیح بخاری شریف کی حدیثِ پاک ہے:”سمعت  رسول الله صلى الله عليه و سلم یقول ان أشد الناس عذاباً عند اللہ  المصورون“یعنی میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و اٰلہ و سلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ بے شک قیامت کے دن اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ عذاب والے، وہ ہیں جو تصویر بنانے والے ہیں۔(صحیح البخاری، کتاب اللباس، باب عذاب المصورین یوم القیامۃ، ج 02، ص 880، مطبوعہ کراچی )

   اسی بارے میں ایک اور حدیثِ پاک ہے:” ان الذین یصنعون ھذہ الصور یعذبون یوم القیامۃ یقال لھم احیوا ما خلقتم“یعنی بے شک یہ جو تصویریں بناتے ہیں، قیامت کے دن عذاب دیے جائیں گے۔ ان سے کہا جائے گا: یہ صورتیں جو تم نے بنائی تھیں، ان میں جان ڈالو۔(صحیح البخاری، کتاب اللباس، باب عذاب المصورین یوم القیامۃ، ج 02، ص 880، مطبوعہ کراچی )

   حکیم الامّت مفتی احمدیار خان نعیمی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:”تصاویر جمع ہے تصویر کی بمعنی صورت بنانا،یہ جاندار کی حرام، بے جان کی جائز ہے۔تصویر میں مروجہ فوٹو،قلم کی تصویریں،مجسمے سب ہی داخل ہیں۔۔۔تصاویر سے مراد جاندار کی تصویریں ہیں جو شوقیہ بلاضرورت ہوں اور احترام سے رکھی جاویں ۔ یہ قیدیں ضروری یاد رہیں لہذا نوٹ روپیہ پیسہ کی تصاویر جو ضروری ہیں اور فرش و بستر  پر تصاویر جو پاؤں سے روندی جاویں جائزہے ان کی وجہ سے فرشتے آنے سے نہیں رکتے۔“(مرآۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح،ج06،ص194،مطبوعہ ضیاء القرآن لاھور، ملتقطاً)

   فتاویٰ رضویہ میں اس حوالے سے ہے: ”غیرحیوان کی تصویربت نہیں، بت ایک صورت حیوانیہ مضاہات خلق اﷲ میں بنائی جاتی ہے تاکہ ذوالصورۃ کے لئے مرأت ملاحظہ ہو اور شک نہیں کہ ہرحیوانی تصویرمجسم خواہ مسطح کپڑے پرہو یاکاغذ پردستی ہویاعکسی اس معنی میں داخل ہے توسب معنی بت میں ہیں اور بت اﷲعزوجل کامبغوض ہے توجوکچھ اس کے معنی میں ہے اس کابلااہانت گھرمیں رکھناحرام اور موجب نفرت ملائکہ کرام علیہم الصلٰوۃ والسلام۔“(فتاویٰ رضویہ، ج 24، ص634، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

   مزید ایک دوسرے مقام پر سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ ارشاد فرماتے ہیں:”تصویر کسی صورت حیوانیہ کے لئے مرأۃ ملاحظہ ہو اور اس کامدار صرف چہرہ پرہے توقطعاً یہ سب تصویریں معنی بت میں ہیں اور ان کامکان میں باعزاز رکھنا، نصب کرنا، چوکھٹوں میں رکھ کردیوار پرلگانا یا پردے یادیواریاکسی اونچی رہنے والی شے پراس کامنقوش کرنا اگرچہ نیم قدیاصرف چہرہ ہو یادیوارگیروں پرانسان یا حیوان کے چہرے لگانا یاپانی کے نل کے منہ یالاٹھی کی بالائی شام پرکسی حیوان کاچہرہ بنوانا یاایسی کسی بنی ہوئی چیزکورکھنا استعمال کرنا سب ناجائزوحرام ومانع دخول ملائکہ علیہم الصلٰوۃ والسلام۔“ (فتاویٰ رضویہ، ج 24، ص638، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم