Bazu Ke Baal Saaf Karna Kaisa ?

بازو کے بال صاف کرنا کیسا ؟

مجیب:مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2886

تاریخ اجراء: 12محرم الحرام1446 ھ/19جولائی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر بازو پر بہت زیادہ بال آ جائیں تو کیا کوئی شخص وہ بال اتار سکتا ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں! بازو پربہت زیادہ بال ہوں تو انہیں اتارنا جائز ہے، بلکہ بہت گھنے بال ہونے کی صورت میں انہیں اتارنابہتر ہے تاکہ وضو میں پانی کم خرچ ہو اور اچھی طرح جسم کو پانی پہنچ جائے۔اوراتارنے میں مونڈنے کے مقابلے میں مشین سے تراشنابہترہے کہ مونڈنے سے سخت ہوجاتے ہیں اورسب سے  بہتروافضل نورہ( بال صفاپاوڈر) سے صاف کرناہے ۔

   بہار شریعت میں ہے :" ہاتھ، پاؤں، پیٹ پر سے بال دور کرسکتے ہیں۔"(بہار شریعت ، ج 3، حصہ16، ص 585، مکتبۃ المدینہ)

   فتاوی رضویہ میں ہے:" کلائیوں پر بال ہوں تو ترشوادیں کہ اُن کا ہونا پانی زیادہ چاہتا ہے اور مونڈنے سے سخت ہوجاتے ہیں اور تراشنا مشین سے بہتر کہ خوب صاف کردیتی ہے اور سب سے احسن وافضل نورہ ہے کہ ان اعضا میں یہی سنت سے ثابت۔"(فتاوی رضویہ، ج 1،حصہ 2،ص 1041،رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم