Beemari Ka Ilaj Na Karwana Kaisa Hai ?

بیماری کاعلاج نہ کرواناکیساہے ؟

مجیب: ابوالفیضان عرفان احمد مدنی

فتوی نمبر: WAT-1308

تاریخ اجراء:       10جمادی الاولیٰ1444 ھ/05دسمبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کسی کوبڑی بیماری لگ گئی اور وہ اس کا معلوم ہونے کے بعد بھی علاج نہ کروائے اور اسی حالت میں انتقال کر جائے  ،تو کیا یہ خود کشی ہوگی اور کیا وہ گناہ  گار ہو گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   علاج کرواناضروری نہیں ہے،کیونکہ یقینی و قطعی علم نہیں ہوتاکہ اس دوا و علاج سے شفا مل ہی جائے گی،  لہٰذا اگر کسی نے علاج ، معالجہ نہیں کیا تووہ گنہگارنہیں  اوراسی طرح  انتقال کر گیا ، تویہ خودکشی نہیں ہوگی اوروہ  گناہ گاربھی نہیں ہوگا ۔

 البتہ !نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے مختلف بیماریوں کا علاج کرنے کی ترغیب بھی ارشاد فرمائی اور آپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم سے علاج کرنا ثابت بھی ہے۔

   سنن ابی داودمیں ہے " عن أبي الدرداء، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الله أنزل الداء والدواء، وجعل لكل داء دواء فتداووا ولا تداووا بحرام"ترجمہ:حضرت ابو درداء رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ عزوجل نے بیماری اور علاج دونوں نازل کئے، اور ہر بیماری کے لئے علاج بنایا، تو تم علاج کرو لیکن حرام سے علاج نہ کرو۔(سنن ابی داؤد،کتاب الطب،باب فی الادویۃ المکروھۃ،ج 4،ص 7،المکتبۃ العصریۃ،بیروت)

   فتاوی ہندیہ میں ہے” مرض أو رمد فلم يعالج حتى مات لا يأثم كذا في الملتقط۔ والرجل إذا استطلق بطنه أو رمدت عيناه فلم يعالج حتى أضعفه ذلك وأضناه ومات منه لا إثم عليه فرق بين هذا وبينما إذا جاع ولم يأكل مع القدرة حتى مات حيث يأثم والفرق أن الأكل مقدار قوته مشبع بيقين فكان تركه إهلاكا ولا كذلك المعالجة والتداوي كذا في الظهيرية“ترجمہ: “ترجمہ:کسی شخص کو کوئی مرض لاحق ہوا یا آنکھوں کی بیماری میں مبتلا ہو ا اور علاج نہیں کروایا یہاں تک کہ مرگیا تو گنہگار نہیں ہوگا ۔اسی طرح ملتقط میں ہے۔ کسی آدمی کو دست کی بیماری ہو یا وہ  آنکھوں کی بیماری میں مبتلا ہواوروہ  اس کا علاج نہ کرےیہاں تک کہ  وہ مرض اسے کمزور کر دے اور وہ اس کی وجہ سے  مر جائےتو گنہگار نہیں ہوگا ۔اس مسئلہ اور یہ جو مسئلہ ہے کہ کسی بھوکے آدمی نے کھانے پر قدرت کے باوجود نہیں کھایا حتی کہ مر گیا تو گنہگار ہوگا ،کے درمیان فرق یہ ہے کہ اپنی  قوت کی مقدار کھانے سے یقینی طور پر پیٹ بھر جائے گا تو نہ کھانااپنے آپ کو ہلاک  کرناہے لیکن علاج و معالجے کا معاملہ اس طرح  نہیں ہے  ۔ایسے ہی ظہیریہ میں ہے۔(فتاوی ہندیہ،کتاب الکراھیۃ،باب فی التداوی والمعالجات،ج 5،ص 355،دار الفکر، بیروت)

   بہار شریعت میں ہے” علاج کرانا ضروری نہیں کہ اگر دوا نہ کرے اورمرجائے تو گنہگار ہو۔"(بہار شریعت،ج 3، حصہ 16،ص 506،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم