Bhed Wolf Ki Oon Se Bani Hui Dawai Khana Kaisa Hai ?

بھیڑ کی اون سے بنی دوائی کھانا

مجیب:محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-1807

تاریخ اجراء: 19ذوالحجۃالحرام1444 ھ/8جولائی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا سوال یہ ہے کہ ایک غیر مسلم کمپنی کا بنایا ہوا  وٹامن ڈی ٹیبلٹ بازار میں ملتا ہے جو بھیڑ کے اُون سے بنایاجا  تا ہے اب یہ معلوم نہیں  کہ وہ  زندہ بھیڑ کے اُون سےوٹامن  نکالتے ہیں یا مار کر نکالتے ہیں،تو اس صورت  میں کیا وہ وٹامن ڈی ٹیبلٹ کھانا جائز ہوجائیگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں بھیڑ کے اُون سےبنائے گئے وٹامن ڈی ٹیبلٹ کھانا، جائزہے چاہے وہ زندہ بھیڑ کے اُون سے بنائےگئےہوں یا مرے ہوئے سے،کیونکہ خنزیر کے علاوہ ہرجانور کےبال  جس طرح مرنے سے پہلے پاک ہوتےہیں  ، اسی طرح  جانورکے  مرنے کے بعد بھی پاک ہوتے ہیں  ،کیونکہ  بال میں موت حلول نہیں کرتی۔

   خنزیر کے علاوہ مردار کے بالوں کے متعلق رد المحتار میں ہے :’’ المعهود فيها قبل الموت الطهارة فكذا بعده‘‘ترجمہ : بال  میں جانور کے مرنے سے پہلے بھی طہارت موجود تھی تو اسی طرح  جانورکے  مرنے کے بعد بھی طہارت موجود ہے۔(رد المحتار، کتاب الطھارۃ،باب المیاہ ،مطلب :فی احکام الدباغۃ ،ج01، ص359،دار الکتب العلمیہ ،بیروت)

   حاشیہ طحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے :’’وكل شيء من أجزاء الحيوان غير الخنزيرلا يسري فيه الدم لا ينجس بالموت لأن النجاسة باحتباس الدم وهو منعدم فيما هو كالشعر والريش المجزوز‘‘ترجمہ : خنزیر کے علاوہ  حیوان کے اجزاءمیں  سے ہر وہ چیز جس میں خون سرایت نہ کرے وہ  حیوان کے مرنے کی وجہ سے ناپاک نہیں  ہوتی،کیونکہ نجاست خون کے رُکنے کی وجہ سے ہوتی ہے ،اور خون اس میں نہیں پایا جاتاتو یہ  چیزبال اور اُکھڑے ہوئے  پَر کی طرح ہوگئی۔(حاشیہ طحطاوی علی مراقی الفلاح،کتاب الطھارۃ، فصل یطھر جلد المیتۃ،ص169،دار الکتب العلمیہ ،بیروت)

   نوٹ : یہ جواب اون یعنی بالوں   سے کوئی جز لینے سے متعلق ہے ،اگر یہ جز  زندہ یا مردہ جانور کے کسی اور جز مثلا کھال وغیرہ سے لیا جاتا ہے تو اس کا یہ حکم نہیں ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم