Billi Ka Jhoota Khane Ka Hukum

بلی کا جوٹھا کھانے کا حکم

مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-1452

تاریخ اجراء: 14رجب المرجب1445 ھ/26جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بلی کا جھوٹھا کھا سکتے ہیں یہ مکروہ نہیں ہے کچھ لوگوں کا یہ کہنا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بلی کا جوٹھاکھاناپینا شرعاً ناجائز و گناہ نہیں البتہ مالدار کو  اس کا جوٹھا کھانا پینا مکروہِ  تنزیہی یعنی ناپسندیدہ ہے اور غریب کے لئے بلا کراہت جائز  ہے البتہ اگر بلی کے منہ پر نجاست جیسے چوہے کا خون،لگا ہوا تھا تو وہ چیز ناپاک ہو جائے گی اور  اسے کھانا جائز نہ ہوگا۔

   بہار شریعت میں ہے:’’گھر میں رہنے والے جانور جیسے بلّی، چوہا، سانپ، چھپکلی کا جوٹھا مکروہ ہے۔اگر کسی کا ہاتھ بلی نے چاٹنا شروع کیا تو  چاہیے کہ فوراً کھینچ لے یوہیں چھوڑ دینا کہ چاٹتی رہے مکروہ ہے۔۔۔ بلی نے چوہا کھایا اور فوراً برتن میں منہ ڈال دیا تو ناپاک ہو گیا اور اگر زبان سے منہ چاٹ لیا کہ خون کا اثر جاتا رہا تو ناپاک نہیں۔۔۔ اچھا پانی ہوتے ہوئے مکروہ پانی سے وُضو و غُسل مکروہ اور اگر اچھا پانی موجود نہیں تو کوئی حَرَج نہیں اسی طرح مکروہ جوٹھے کا کھانا پینا بھی مالدار کو مکروہ ہے۔ غریب محتاج کو بلا کراہت جائز۔‘‘(بہار شریعت،جلد1،صفحہ343،ملتقطا،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم