Billi Ke Rone Ko Manhoos Samajhna

بلی کے رونے کو منحوس  یا باعثِ وبال و انتقال   سمجھنا

مجیب: مفتی  ھاشم خان عطاری مدنی

تاریخ اجراء:     ماہنامہ فیضان مدینہ اکتوبر 2022

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں  کہ ہمارے ہاں بلی کےرونے کو منحوس سمجھاجاتاہے ، اور یہ خیال کیا جاتاہے کہ جس محلے یا گھر میں رات کےوقت بلی روئے  وہاں ضرور  کوئی مصیبت آتی ہے یا کسی  کا انتقال ہوجاتا ہے ۔کیا یہ بات شرعی اعتبارسے درست ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بلی کے رونے کو منحوس سمجھنا اور یہ خیال کرنا کہ بلی کے رونے سے  مصیبت آتی ہے یا کسی کا انتقال ہوجاتاہے ، بدشگونی ہے اور کسی چیز سے بد شگونی لینا ، ناجائز و گناہ ہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم