Islam Mein Boxing Ka Khel Khelna Kaisa Hai ?

باکسنگ کھیلنا کیسا ہے؟

مجیب: مفتی محمد ہاشم خان عطاری مدنی

تاریخ اجراء:     ماہنامہ فیضان مدینہ جون 2022

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ان مسائل کے بارے میں کہ وہ کھیل جن میں چہرے پر مارا جاتا ہے جیسے باکسنگ وہ جائز ہیں یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عام طورپرجس طرح باکسنگ وغیرہ چہرے پر مارنے والے کھیل ، کھیلےجاتےہیں ، وہ چند وجوہ سے ناجائز وحرام ہیں :

   اوّلاً اس لئے کہ ان کھیلوں میں بلاوجہ شرعی چہرے پر مارا جاتا ہے اور بلاوجہِ شرعی انسان کے چہرے پر مارنا حرام ہے۔ بلکہ حاکم جب شرعی حد لگائے یا شرعی سزا دے تو اسے اجازت نہیں کہ چہرے پر مارے ، بلکہ وضو میں منہ پر پانی ڈالتے ہوئے زور سے پانی مارنا منع ہے۔ جب شرعی حد اور شرعی سزا دیتے وقت چہرے پر مارنے اور وضو کرتے وقت زور سے پانی مارنے کی اجازت نہیں تو بےہودہ قسم کے کھیل جن میں چہرے پر مارنا اس کھیل کا لازمی جُز ہے اس کی اجازت کیسے ہوسکتی ہے۔

   ثانیاً اس لئے کہ ان کھیلوں میں عمومی طور پر اعضائے ستر کُھلے ہوتے ہیں اور اعضائے ستر بےضرورت تنہائی میں کھولنا ناجائز وحرام ہے تو لوگوں کے سامنے اعضائے ستر کھولنا کتنا سخت جرم ہوگا ، پھر لوگوں کے سامنے تو استنجا کی غرض سے بھی ستر کھولنا ناجائز وحرام ہے اور ان کھیلوں میں تو ستر کھولنا صرف لہو ولعب کے لئے ہوتا ہے تو ایسی صورت میں ستر کھولنا کیونکر جائز ہوگا بلکہ لوگوں کے سامنے اور نماز میں ستر چھپانا بالاجماع فرض ہے۔

ثالثاً اس لئے کہ یہ لہو ولعب ہے کہ نہ اس میں دین کا کوئی نفع ہے نہ دنیا کا کوئی جائز فائدہ اور ہر لہو ولعب کم از کم مکروہ وممنوع ، پھر لہو ولعب اگر ایسا ہے جس میں کوئی ناجائز فعل بھی شامل ہے جیسے چہرے پر مارنے والے کھیل تو وہ ناجائز وحرام ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم