Tamirat Se Pehle Bunyadon Mein Zibah Ka Khoon Dalna Kaisa ?

تعمیرات سے پہلے بنیادوں میں ذبیحہ کا خون ڈالنا کیسا ؟

مجیب:   مفتی قاسم  صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: Fmd:0097

تاریخ اجراء:  14محرم الحرام  1438 ھ/16اکتوبر  2016 ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ عام طورپرجب مکان کی تعمیرات کاآغازکیاجاتاہے تولوگ کسی جانورکوذبح کرکے اُس کاخون بنیادوں میں ڈالتے ہیں۔شریعت کی روسے اس کی کیاحیثیت ہے؟

سائل:عبدالقیوم(نارتھ کراچی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    مکان کی تعمیرات شروع کرنے سے پہلےجانورکوذبح کرکےبنیادوں میں اُس کاخون ڈالنایہ لغوکام ہے،شریعت میں اس کی کوئی اصل نہیں، ہاں اپنے مقصدمیں کامیابی حاصل کرنے اوررکاوٹوں کودورکرنے کے لئےجانورذبح کرکے اُس کاگوشت غریبوں میں صدقہ کریں تواس میں کوئی حرج نہیں۔وقارالفتاوی میں ہے:”مکان کی بنیادوں میں خون ڈالناایک لغوکام ہے۔اس کی کوئی اصل نہیں۔اگرصدقے کاجانورذبح کرکے گوشت غریبوں میں تقسیم کریں، تویہ اچھاہے“

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم