Chehre Ke Bagair Janwar Ki Tasveer Banana

چہرے کے بغیر جاندار کی تصویر بنانا

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1995

تاریخ اجراء: 28صفرالمظفر1445ھ /15ستمبر2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کسی جاندار کا ایسا اسکیچ بنانا جس میں اس کا چہرہ نہ ہو باقی اعضاء ہوں جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   چہرے کے بغیر اسکیچ بنانا جائز ہے۔ اس لیے کہ چہرہ ہی تصویر میں اصل ہے جب وہ نہ رہے تو تصویر ذی روح  کی نہیں رہتی بلکہ مثل شجر و حجر ہوجاتی ہے۔ لہٰذا یہ غیر جاندار کے مشابہ ہوجاتا ہے اور غیر جاندار کی تصویر بنانا جائز ہے۔

   امام اہل سنت علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں” تصویر کسی طرح استیعاب مابہ الحیاۃ نہیں ہوسکتی فقط فرق حکایت وفہم ناظر کا ہے اگر اس کی حکایت محکی عنہ میں حیات کاپتادے یعنی ناظریہ سمجھے کہ گویا ذوالتصویر زندہ کودیکھ رہاہے تووہ تصویر ذی روح کی ہے اور اگرحکایت حیات نہ کرے ناظر اس کے ملاحظہ سے جانے کہ یہ حی کی صورت نہیں،میت وبے روح کی ہے تو وہ غیرذی روح کی ہے۔۔۔دیکھئے جبریل امین علیہ الصلوٰۃ والتسلیم نے بھی عرض کی کہ ان تصویروں کے سرکاٹنے کاحکم فرمادیجئے جس سے ان کی ہیأت درخت کے مثل ہوجائے حیوانی صورت نہ رہے اس کا صریح مفاد تو وہی ہے کہ بے قطع راس حکم منع نہ جائے گا کہ بغیر اس کے نہ پیڑ کی مثل ہوسکتی ہیں نہ صورت حیوانی سے خارج۔۔۔ اقول: اور اب عجب نہیں کہ چہرہ کے سوادیگر اعضائے مدارحیات کے عدم اصلی واعدام بنقض وابطال میں معنی مقصود بحکایۃ الحیاۃ عرفًا مفہوم ہونے نہ ہونے سے بعض صورمیں فرق پیداہو بخلاف چہرہ کہ سرے سے نہ بنایا یا بناہوا توڑدیا بہرحال حکایت نہیں ہوتی کمالایخفی۔(فتاوی رضویہ،ج24،  ص 587 تا 589، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم