Chirya Ko Huzoor Ka Ummati Kehna

چڑیا کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا امتی کہنا

مجیب:مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1670

تاریخ اجراء:12رجب المرجب1445 ھ/24جنوری2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جس چڑیا نے اس آگ کو بجھانے کے لئے اپنی چونچ میں پانی بھر کر ڈالا تھا جس آگ میں حضرت ابرہیم علیہ السلام کو ڈالا گیا تھا اگر کسی نے اس چڑیا کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امتی کہا یہ سوچ کر کہ تمام مخلوق تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امتی ہے ،تو کیا حکم ہو گا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اس میں کچھ شک نہیں  کہ رحمت عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم تمام مخلوق از ابتداء تا انتہا کے لیے نبی و رسول ہیں،لہٰذا اس چڑیا کو اگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا امتی کہہ دیا، تو کوئی حکم نہیں بلکہ یہی حقیقت بھی ہے۔

   فتاوی رضویہ میں ہے :’’ ہمارے حضورصَلَوَاتُ اللہِ تَعَالٰی وَسَلَامُہٗ عَلَیْہ سب انبیاء کے نبی ہیں اور تمام انبیاء و مُرسلین اور ان کی اُمّتیں سب حضور کے امتی۔ حضور (صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم )کی نبوت و رِسالت زمانۂ سیّدُنا اَبُوالْبَشَر (آدم) علیہ الصَّلٰوۃ والسَّلام سے روزِ قیامت تک جمیع خَلْقِ اللہ (یعنی اللہ پاک کی ساری مخلوق) کو شامل ہے ، اور حضور کا ارشاد کُنْتُ نَبِیّاً وَّآدَمُ بَیْنَ الرُّوْحِ وَالْجَسَداپنے معنیٔ حقیقی پر ہے۔ ‘‘( فتاوی رضویہ ،جلد:30،صفحہ:138، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم