Chiyontiyan Bohat Ziyada Hon, Jin Se Kaafi Pareshani Ho, To Kya Kya Jaye?

چیونٹیاں بہت زیادہ ہوں،جن سے کافی پریشانی ہو، تو کیا کیا جائے؟

مجیب:مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1165

تاریخ اجراء:23ربیع الثانی1445ھ/08نومبر2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ہمارے گھر میں بہت زیادہ چیونٹیاں ہیں ہر کھانے پینے والی چیز پرچڑھ جاتی ہیں، حالانکہ مکمل طور پر صفائی ہوتی ہے اور ہر چیز ڈھانپ کے رکھی جاتی ہے، پانی کی بوتلوں، بچوں کے دودھ کے ڈبوں پر چڑھ جاتی ہیں، یہاں تک کہ دیوار سے بیڈ پر آجاتی ہیں جس کی وجہ سے بہت پریشانی ہوتی ہے انہیں مارتے ہوئے بھی ڈر لگتا ہے، اس صورت میں ہمیں کیا کرنا چاہئے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   چیونٹیاں جب ضرر  دیں تو  انہیں مارنا،  جائز ہے ،ضرر کا مطلب صرف کاٹنا ہی نہیں بلکہ اس میں دیگر چیزیں بھی داخل ہیں جیسے کھانا خراب کردینا وغیرہ لہٰذا پوچھی گئی صورت میں اگر ایسی صورتحال ہے کہ چیونٹیاں کھانے کی اشیا ء میں آجاتی ہیں تو انہیں مارنے کی اجازت ہے ۔اور بہتریہ  ہے کہ کوئی ایسا انتظام کیا جائے کہ چیونٹیاں  آئیں ہی نہ تاکہ بار بار اس اذیت سے نہ گزرنا پڑے ۔

   محیط برہانی میں ہے :’’تکلم المشائخ  فی النملۃ  قال الصد الشہید  والمختار للفتوی انھا اذا ابتدأت بالاذی فلا بأس بقتلھا وان لم تبتدیٔ یکرہ قتلھا ‘‘یعنی مشائخ  نے چیونٹی (کو مارنے)میں کلام کیا ہے ،صد ر الشہید رحمہ اللہ تعالی نے فرمایا  فتوی کے لیے  مختار یہ ہے کہ اگر چیونٹی ایذا پہنچائے  تو اس کو مارنے میں  کوئی حرج نہیں اور اگر وہ  ایذاء نہ دے تو اس کو  مارنا مکروہ ہے  ۔(المحیط البرہانی ،جلد:5،صفحہ:381،مطبوعہ:  بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم