Cigarette Mein Chars Ya Nasha Awar Cheez Mila Kar Peena Kaisa?

سگریٹ میں چرس یا نشہ آور چیز ملا کر پینا کیسا ؟

مجیب:مولانا نوید صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:har 5229

تاریخ اجراء:21شعبان المعظم1440ھ/27اپریل2019ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ سگریٹ میں چرس یا کوئی نشہ ملا کر پینا جائز ہے یا ناجائز ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    چرس افیون وغیرہ کا نشہ کرنا،چاہے سگریٹ  کے ذریعے  ہو یا بغیر سگریٹ ،دونوں صورتوں میں  حرام  و گناہ اوراللہ و رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ وسلم کے احکامات کی خلاف ورزی ہے۔حدیثِ پاک میں ہے:” نھٰی رسولُ اللہِ صلی اللہ علیہ و سلم عن کل مُسکِرٍ و مُفتِرٍ “رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و الہ وسلم نے ہر نشہ آور اور اعضاء میں ڈھیلا پن پیدا کرنے والی چیز سے منع فرمایا۔

(سنن ابو داؤد،ج2،ص163،حدیث 3686 ، مطبوعہ  لاھور)

    اس حدیث کے تحت شیخ محقق عبد الحق محدّثِ دہلوی علیہ رحمۃ اللہ القوی لمعات شرحِ مشکوٰۃ میں فرماتے ہیں:” یستدل بہ علی حرمۃ البنج و البر شعثا و نحوھما مما یفتر “اس حدیث سے بھنگ،افیون اور ان جیسی دوسری چیزوں کے حرام ہونے  پر استدلال کیا جاتا ہے،جنہیں استعمال کرنے سے اعضاء ڈھیلے پڑ جاتے ہیں۔       

(لمعات التنقیح،ج6،ص434،مطبوعہ  بیروت)

    مرأۃ المناجیح میں ہے:”مفتر سے مراد خشک نشَیلی چیزیں ہیں ۔ جیسے افیون،بھنگ،چرس وغیرہ کہ اسلام میں یہ سب چیزیں حرام ہیں۔“

(مرأۃ المناجیح،ج5،ص376،مطبوعہ مکتبہ اسلامیہ،لاھور)

    سیدی اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن ارشاد فرماتے ہیں:”نشہ بازی بنگ یا افیون کسی بلا سے ہو مطلقا کبیرہ(گناہ)ہے۔ اشیاء جن کی خشکی میں نشہ ہے،ان کا نشہ حرام ہے۔ملخصا۔“

(فتاویٰ رضویہ،ج25،ص207،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن،لاھور)

    یونہی حصول لذت کے لیے  یا بطور مشغلہ کھانا یا پینا مطلقاً حرام ہے اگرچہ اتنی قلیل مقدار ہو جو نشہ نہ دیتی ہو۔علامہ ابن عابدین الشامی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:” و الحاصل:ان استعمال الکثیر  المسکر منہ حرام مطلقا،و اما القلیل:فان کان للھو حرم ۔ملخصا“ خلاصہ یہ ہے کہ ان کا کثیر استعمال جو نشہ دے،مطلقا حرام ہے اور بہر حال قلیل،تو اگر وہ مشغلہ کے لیے ہو،تو (بھی)حرام ہے ۔

(رد المحتار،ج10،ص47،مطبوعہ  کوئٹہ)

    سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن  فرماتے ہیں:” شوق کی راہ سے بطورِ مشغلہ کھانا جس طرح عام کھانے والے اپنے پیچھے لَت لگا لیتے ہیں ، مطلقا جائز نہیں،اگرچہ نشہ نہ کرے،اگرچہ بوجہ اپنی قلت کے اس قابل ہی نہ ہو۔کھانے والے کی خاص نیت سے خدا کو خبر ہے، بعض دوا کا نرا بہانہ ہی کرتے ہیں ، انہیں مفتی کا فتویٰ نفع نہ دے گا۔ملخصا۔“

(فتاوٰی رضویہ،ج25،ص77، 78،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن،لاهور)

    مرأۃ المناجیح میں ہے:”خشک نشہ آور چیزیں جیسے بھنگ،چرس،افیون کا استعمال لذت کے لیے حرام ہے،اگرچہ نشہ نہ دیں کہ ہر لہو باطل ہے۔ملخصا۔“

(مرأۃ المناجیح،ج5،ص380،مطبوعہ مکتبہ اسلامیہ،لاھور)                                                                                                                                                                                                              

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم