Darhi Kitni Honi Chahiye ?

داڑھی کی حدود اور داڑھی کی مقدار

مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-500

تاریخ اجراء: 25 جمادی الاخری  1443ھ/29جنوری 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا ایک مٹھی داڑھی رکھناسنت ہے؟اور اگر اس سے زیادہ ہوتو کیاوہ خلاف سنت ہوگایانہیں؟اورداڑھی کی حدود کیاہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ایک مٹھی داڑھی رکھنا شرعاًواجب ہےاوربالکل کٹوانایاایک مٹھی سےکم کروادینایہ دونوں کام گناہ ہےاور اس کا وجوب احادیث نبویہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے ثابت ہے،البتہ!داڑھی شریف کوجو سنت کہا جاتا ہے ،اس کا مطلب یہ ہے کہ: اِس کا ثبوت سنت کے ساتھ ہے۔

   لمبائی میں داڑھی ایک مٹھی سے زیادہ بڑھانا خلافِ افضل اورترشوانا سنت ہے،ہاں تھوڑی زیادت، جو خط سے خط تک ہوتی ہے ،اُس کو اِس خلاف اولی سے استثناء حاصل ہو نا چاہیئے ،ورنہ کس چیز کا تراشنا سنت ہو گا۔اور ایک مٹھی سے زائد داڑھی اگر بہت لمبی یعنی حدِ اعتدال سے خارج ہو تو خلاف سنت و مکروہ ہو گی ۔

      داڑھی صرف تین جگہ پر اگنے والے بالوں پرمشتمل ہوتی ہے: (1)قلموں سے نیچے کنپٹیوں پر(2)جبڑوں پر (3) ٹھوڑی پر۔اورچوڑائی میں اس کااوپروالاحصہ کانوں اورگالوں کے بیچ میں ہوتاہے ۔گالوں پر اُگنے والے  خفیف بال، داڑھی میں شامل نہیں ،لہذا ان کو کاٹنے میں حرج نہیں ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم