Eyebrow Ki Microblading Karwane Ka Hukum

ابرو کی مائیکرو بلیڈنگ کروانے کا حکم؟

مجیب:مفتی محمد نوید رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2598

تاریخ اجراء: 16رمضان المبارک1445 ھ/27مارچ2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیاابرو کی مائیکرو بلیڈنگ  کرواناجائز ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ابرو کی مائیکرو بلیڈنگ بھی ٹیٹو بنانے کی طرح ہے کہ اس میں  ابرو کے باریک کنارے بنانے کے لئے ٹیٹو کی طرح کھال کے اندر سیاہی بھری جاتی ہے ،  لہذا اس کا حکم بھی ٹیٹو کی ہی طرح ہے یعنی شرعاً یہ کام  ناجائز و ممنوع ہیں، اس میں اللہ عزوجل کی بنائی ہوئی چیز کو تبدیل کرنا ہے، اور اللہ عزوجل کی پیدا کی ہوئی چیزوں میں خلافِ شرع تبدیلی کرنا ناجائز و حرام اور شیطانی کام ہے۔

   اللہ عزوجل قرآن عظیم میں ارشاد فرماتا ہے﴿ولاٰ مرنھم فلیغیرن خلق اللہ﴾ ترجمہ کنز الایمان: ( شیطان نے کہا) اور ضرور انہیں کہوں گا کہ وہ اللہ کی پیدا کی ہوئی چیزیں بدل دیں گے۔(پارہ 5، سورۃ النساء، آیت 119)

   اس کے تحت خزائن العرفان میں ہے” جسم کو گود کر سرمہ یا سیندر وغیرہ جلد میں پیوست کر کے نقش و نگار بنانا، بالوں میں بال جوڑ کر بڑی بڑی جٹیں بنانا بھی اس میں داخل ہے ۔"(تفسیر خزائن العرفان ،صفحہ 175، ضیاء القرآن پبلی کیشنز )

   نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:”لعن اللہ الواشمات والمستوشمات، والمتنمصات، والمتفلجات للحسن، المغیرات خلق اللہ ترجمہ : اللہ عزوجل کی لعنت ہو گودنے، گودوانے والیوں،بال اکھاڑنے، اور خوبصورتی کے لئے دانتوں میں کھڑکیاں بنوانے والیوں، اور اللہ کی تخلیق میں تبدیلی کرنے والیوں پر۔( صحیح بخاری، کتاب اللباس، باب المستوشمۃ، جلد 2، صفحہ 880، مطبوعہ کراچی)

   واشمات کے تحت عمدۃ القاری میں ہے ” (الواشمات) جمع واشمۃ من الوشم، وھو غرز ابرۃ او مسلۃ ونحوھما، فی ظھر الکف او المعصم او الشفۃ وغیر ذلک من بدن المراۃ حتی یسیل منہ الدم، ثم یحشی ذلک الموضع بکحل او نورۃ او نیلۃ “ترجمہ : واشمات وشمہ کی جمع ہے، یعنی گودنا، اور وہ یہ ہے کہ عورت کے ہاتھ کی پشت، کلائی، ہونٹ یا اس کے علاوہ کسی بھی جگہ سوئی یا نوک دار چیز پھیر دی جاتی ہے ، حتی کہ اس سے خون نکل جاتا ہے، پھر اس جگہ کو سرمہ، پاؤڈر یا نیل سے بھر دیا جاتا ہے ۔( عمدۃ القاری، کتاب تفسیر القرآن، جلد 13، صفحہ 388، مطبوعہ  ملتان)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم