Gari Ki Chabiyon Wala Chhalla Pehenna Kaisa ?

گاڑیوں کی چابیوں والا چھلا پہننا کیسا؟

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

تاریخ اجراء:     ماہنامہ فیضانِ مدینہ مارچ 2022

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ موٹر سائیکل یا دیگر گاڑیوں وغیرہ کی چابیوں کو ایک جگہ جمع رکھنے کے لئے چابیوں کے چھلے (Key Rings) مارکیٹ سے ملتے ہیں ، جن میں لوگ حفاظت کی غرض سے مختلف چابیاں پِرو لیتے ہیں ، یہ چھلے لوہے ، پیتل ، اسٹیل یا دیگر دھاتوں کے بنے ہوتے ہیں ، بسا اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ لوگ چابیوں کے اس گچھے کو ہاتھ میں پکڑتے ہیں ، تو اس کے چھلے کو انگلی میں پہن لیتے ہیں تاکہ یہ گچھا ہاتھ سے گر نہ جائے ، شرعی راہنمائی فرما دیں کہ ایسی صورت میں چابیوں کا یہ چھلا انگلی میں ڈالنا کیسا؟ کیا یہ گناہ تو نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سونے چاندی کے علاوہ لوہے ، تانبے ، اسٹیل اور دیگر دھاتوں میں صرف تحلی (یعنی زیور کے طور پرپہننا)حرام ہے اور تحلی زیور کے ساتھ ہوتی ہے اور زیور وہ چیز ہوتی ہے ، جس سے خاص قسم کی زینت حاصل کی جاتی ہے اور چابیوں کا چھلا (Key Ring) زیور کے طرز پر نہیں بنا ہوتا اور نہ ہی اس طرح کا ہوتا ہے کہ اسے پہن کر زینت حاصل کی جائے اور اسے انگلی میں زیور یا زینت کے طور پر پہنا بھی نہیں جاتا ، بلکہ محض حفاظت کے لئے انگلی میں اٹکا لیا جاتا ہے تاکہ چابیوں کا گچھا ہاتھ سے نہ گرے ، لہٰذا یہ زیور شمار نہیں ہو گا اور اسے حفاظت کے لئے انگلی میں اٹکا لینا جائز ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم