Ghair Qanooni Tarike Se Bahir Jakar Kamai Ki Gai Raqam Ka Hukum

غیر قانونی طریقہ سے باہر جا کر کمائی گئی رقم کا حکم

مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1657

تاریخ اجراء:07ذوالقعدۃالحرام1445 ھ/16مئی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جو شخص قانون کی مخالفت کرکے بیرونی ممالک پیسے کمانے کے لئے جاتا ہے اور اس پیسے سے اپنے اہل و عیال کی پرورش بھی کرتا ہے اور دینی کاموں میں خرچ بھی کرتا ہے ایسے شخص کے بارے میں عند الشرع کیا حکم ہے؟  اس شخص کا ان پیسوں سے اہل و عیال کی پرورش کرنا اور دینی کاموں میں خرچ کرنا درست ہے یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   غیر قانونی طریقے سے  دوسرے ملک جانا شرعاً ممنوع  ہے کیونکہ یہ اپنے آپ کو ذلت و رسوائی پر پیش کرنا اور اپنی جان کو خطرے میں ڈالنا ہےکہ پکڑے جانے کی صورت میں شدید ذلت و رسوائی اٹھانی پڑتی ہے بلکہ بعض اوقات ایسے لوگوں پر دوسرے ملک کی فوج فائرنگ بھی کردیتی ہے جس سے مرنے والوں کی اطلاعات اخبارات وغیرہ میں آتی رہتی ہیں اور شریعتِ مطہرہ نے اس کام سے منع فرمایا ہے جو ہلاکت اور ذلت و رسوائی کا باعث ہو۔

   جہاں تک کمائی کا تعلق ہے تو جو کام   کررہا ہے اگر وہ فی نفسہٖ جائز ہے، تو اس کی کمائی بھی جائز اور اگر  یہ کام فی نفسہٖ حرام ہے، تو اس کی کمائی بھی حرام ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم