Ghar Mein Khargosh Palna Kaisa Hai ?

گھر میں خرگوش پالنا کیسا ؟

مجیب: ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر:WAT-2435

تاریخ اجراء: 06رجب ا لمرجب1445 ھ/18جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   گھر میں خرگوش پالنا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   گھر میں خرگوش پالناجائز ہے کہ شرعاً اس میں کوئی ممانعت نہیں،جبکہ ان کے کھانے پینے کا کافی خیال رکھا جائے اور انہیں تکلیف نہ دی جائے،اور ان کا گوشت کھانا بھی بالکل جائز ہے۔

   رد المحتار علی الدرالمختار میں ہے”لا بأس بحبس الطیور والدجاج  فی بیتہ ولکن یعلفھا‘‘ترجمہ: پرندوں ، مرغیوں کو گھر میں رکھنے میں کوئی حرج نہیں لیکن ان کےدانہ پانی کا خیال رکھے۔(رد المحتار علی الدرالمختار ،ج 9،کتاب الحظر والاباحۃ،ص 662، مطبوعہ کوئٹہ)

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:” اورجانوران خانگی مثل خروس وماکیان وکبوتر اہلی وغیرہا کاپالنا بلاشبہ جائزہے جبکہ انہیں ایذاسے بچائے اور آب ودانہ کی کافی خبرگیری رکھے۔۔۔ مگرخبرگیری کی یہ تاکید ہے کہ دن میں ستردفعہ پانی دکھائے کماورد فی الحدیث  (جیساکہ حدیث میں وارد ہواہے) ورنہ پالنا اور بھوکاپیاسارکھناسخت گناہے۔(فتاوی رضویہ،ج 22،ص 644،645،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

   عمدۃ القاری میں ہے:’’فان اصحابنا قالوا: لا خلاف فیہ لاحد من العلماء۔ قال الکرخی : و لم یروا جمیعاً بأساً باکل الارنب، و انہ لیس من السباع و لا من اکلۃ الجیف‘‘ ترجمہ:بے شک ہمارے اصحاب نے کہا کہ علماء میں سے  کسی کابھی اس میں اختلاف نہیں۔امام کرخی فرماتے ہیں:اور خرگوش کوکھانے میں تمام علمائے کرام  کوئی حرج نہیں سمجھتےاورخرگوش نہ درندوں میں سے ہے اور نہ ہی مردار خور ہے۔(عمدۃ القاری،ج 21،ص 201، مطبوعہ کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم