Ghar Mein Nabaligh Bache Se Pani Bharawa Kar Peena

گھر میں نابالغ بچوں سے پانی بھروا کر پینے کا حکم

مجیب: مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-1459

تاریخ اجراء: 26رجب المرجب1445 ھ/07فروری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   عام طور پرگھر وغیرہ میں نابالغ بچوں سے پانی کا گلاس  بھروا کر پیتے ہیں  ، یہ مسئلہ کثیر الوقوع ہے،کئی لوگ اس میں مبتلا ہیں ،بچنا بھی دشوار ہے، تو کیا حکم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بچوں سے پانی کا گلاس بھرواکر پینا جیساکہ ہمارے ہاں عموم گھروں یا مدارس وغیرہ میں ہوتا ہے یہ جائز ہے اس میں شرعا ًکوئی حرج نہیں فقہائے کرام نے  جہاں اس سے ممانعت کی ہے وہاں وہ پانی مراد ہے جو بچے کی ملکیت بن سکتا ہے یعنی دریا ،چشمے وغیرہ  کا پانی، اگر بچہ یہ پانی بھرے گا تو وہ اس کی ملکیت ہوجائےگا اور اب اس کا مملوکہ پانی استعمال کرنا جائز نہ ہوگا۔ اس سے وہ پانی مراد نہیں جوہمارے گھروں میں کولر یا فریج میں استعمال کے لیے رکھاجاتا ہے ۔

   بہار شریعت میں ہے :’’نابالغ کا بھرا ہوا پانی کہ شرعا اس کی ملک ہو جائے، اسے پینا یا وضو یا غسل یا کسی کام میں لانا اس کے ماں باپ یا جس کا وہ نوکر ہے اس کے سوا کسی کو جائز نہیں اگرچہ وہ اجازت بھی دے دے۔‘‘(بہار شریعت ،جلد:1، صفحہ:334،مکتبۃ المدینہ،کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم