Haiz Mein Condom Ke Zariye Hambistri Karna

حیض میں کنڈوم لگا کر جماع کرنا

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-484

تاریخ اجراء: 21 جمادی الاخری  1443ھ/25جنوری 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   حیض میں کنڈوم لگا کر اس طرح جماع کر سکتے ہیں کہ رانیں بلا حائل مس نا ہونے پائیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حیض کی حالت میں مطلقا جماع کرنا ناجائز و گناہ ہے ، چاہے کنڈوم کا استعمال کریں یا نہ کریں، بلکہ حالت حیض میں بیوی کے ناف کے نیچے سے گھٹنے کے نیچے تک کے حصے کواتنے موٹے کپڑے وغیرہ کوحائل کیے بغیرکہ جس سے بدن کی گرمی محسوس نہ ہو،مردکااپنے کسی عضوکے ساتھ شہوت سے یابغیرشہوت کے چھوناجائزنہیں اوراتنے حصے کو شہوت کے ساتھ دیکھنابھی جائزنہیں ۔ہاں ناف سے اوپروالے حصے سے اورگھٹنے سے نیچے والے حصے سے جس طرح چاہے نفع حاصل کرسکتاہے ۔نیز حالت حیض میں عورت مردکے ہرحصہ بدن کوہاتھ لگاسکتی ہے ۔

   قرآن پاک میں ارشادخداوندی ہے:( وَ یَسْــٴَـلُوْنَكَ عَنِ الْمَحِیْضِؕ- قُلْ هُوَ اَذًىۙ-فَاعْتَزِلُوا النِّسَآءَ فِی الْمَحِیْضِۙ-وَ لَا تَقْرَبُوْهُنَّ حَتّٰى یَطْهُرْنَۚ-)              ترجمہ کنزالایمان: اور تم سے پوچھتے ہیں حیض کا حکم تم فرماؤ وہ ناپاکی ہے تو عورتوں سے الگ رہو حیض کے دنوں اور ان سے نزدیکی نہ کرو جب تک پاک نہ ہولیں۔(سورۃ البقرۃ،پ02، آیت 222)

   فتاوی رضویہ میں ہے " کلیہ یہ ہے کہ حالتِ حیض ونفاس میں ز یر ناف سے زانو تک عورت کے بدن سے بلاکسی ایسے حائل کے جس کے سبب جسم عورت کی گرمی اس کے جسم کو نہ پہنچے تمتع جائز نہیں یہاں تک کہ اتنے ٹکڑے بدن پر شہوت سے نظر بھی جائز نہیں اور اتنے ٹکڑے کا چھُونا بلاشہوت بھی جائز نہیں اور اس سے اوپر نیچے کے بدن سے مطلقاً ہر قسم کا تمتع جائز یہاں تک کہ سحق ذکر کرکے انزال کرنا۔" (فتاوی رضویہ،ج04،ص353،رضافاونڈیشن،لاہور)

   بہارشریعت میں ہے " اس حالت میں ناف سے گھٹنے تک عورت کے بدن سے مرد کا اپنے کسی عُضْوْ سے چھونا جائز نہیں جب کہ کپڑا وغیرہ حائل نہ ہو شَہوت سے ہویا بے شَہوت اور اگر ایسا حائل ہو کہ بدن کی گرمی محسوس نہ ہوگی تو حَرَج نہیں۔ ناف سے اوپر اور گھٹنے سے نیچے چھونے یا کسی طرح کا نفع لینے میں کوئی حَرَج نہیں۔ یوہیں بوس وکنار بھی جائز ہے۔۔۔۔اس حالت میں عورت مرد کے ہر حصہ بدن کو ہاتھ لگا سکتی ہے۔ "(بہارشریعت،ج01،حصہ02، ص382 ،383،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم