Ilm Hasil Karne Ke Doran Maut Aane Ki Dua Karna

علم حاصل کرنے کے دوران موت آنے کی دعا کرنا

مجیب:مولانا محمد فرحان افضل عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2843

تاریخ اجراء: 27ذوالحجۃالحرام1445 ھ/04جولائی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   حدیثِ پاک میں ہے کہ  جسے علم کی طلب میں موت آ جائے وہ اللہ عزوجل سے اس حال میں ملے گا کہ اس کے اور انبیاء کرام علیہم  الصلاۃ والسلام کے درمیان صرف نبوت کا درجہ ہوگا۔سوال یہ ہے کہ اس فضیلت کو پانے کے لئے طلبِ علم کی راہ میں موت کی دعا کی جا سکتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں! حدیث مبارک میں بیان کردہ فضیلت پانے کےلئےطلبِ  علم کے دوران موت آنے کی دعا مانگنا شرعا ، جائز ہے،  بلکہ کسی  مقدس مقام ، متبرک ایام یا اچھی حالت پر موت کی دعا مانگنا  سلف صالحین کے عمل سے  ثابت ہے،البتہ دنیاوی نقصانات سے بچنے اور دنیاوی مصیبتوں اور آزمائشوں کے سبب موت کی تمنا کرنا شرعاً ممنوع و نا جائز ہے ۔

   حضرت عمر رضی اللہ تعالی  عنہ یوں دعا کرتے تھے ”اللھم ارزقنی شھادة في سبيلك واجعل موتي في بلد رسولك صلى الله عليه وسلم۔ترجمہ: اے اللہ مجھے اپنی راہ میں شہادت عطا فرما اور میری موت  کو اپنے رسول کے شہر میں کردے۔(صحیح البخاری ، کتاب فضائل المدینۃ، رقم الاثر 1890،ج 3،ص 23،دار طوق النجاۃ)

   مرقاۃ المفاتیح میں ہے:’’ وقد افتی النووی: انه لا يكره تمنى الموت لخوف فتنة دينية ،بل قال انه مندوب ۔۔وكذا يندب تمنى الشهادة في سبيل الله،لانه صح عن عمر وغيره۔۔ويندب ايضا تمنى الموت ببلد شريف‘‘ترجمہ: امام نووی علیہ الرحمہ نے اس بات پر فتوی دیا کہ دینی فتنےکے خوف سے موت کی تمنا کرنا مکروہ نہیں، بلکہ فرمایا :یہ مستحب ہے ،یونہی  اللہ کی راہ میں شہادت کی تمنا کرنا مستحب ہے،کیونکہ یہ حضرت عمر  وغیرہ رضی اللہ تعالی عنہم سے صحت کے ساتھ ثابت ہے ،یونہی  مقدس شہر میں موت کی تمنا کرنا بھی مستحب ہے۔ (مرقاۃ المفاتیح،کتاب الجنائز،باب تمنی الموت وذکرہ،ج 3،ص 1157،دار الفکر،بیروت)

   مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں:" خیال رہے کہ یہ کہنا جائز ہے خدایا مجھے شہادت کی موت دے ،خدایا مجھے مدینہ پاک میں موت نصیب کر، چنانچہ عمر فاروق نے دعا کی تھی کہ مولا مجھے اپنے حبیب کے شہر میں شہادت نصیب کر۔ "(مرآۃ المناجیح،  ج 2 ، باب تمنی الموت وذکرہ ، ص 436 ، نعیمی کتب خانہ ،گجرات)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم