Imam Zamin Bandhne Ki Haqeeqat

امام ضامن باندھنے کی حقیقت

مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-66

تاریخ اجراء:05رجب المرجب1442 ھ/18 فروری 2021 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ میں  کہ کیا  سفر پر روانہ ہونے والے  شخص کو امام ضامن باندھنا جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مسافر کو نیک دعاؤں کے ساتھ رخصت کیا جائے ،جس طرح مخصوص انداز میں امام ضامن باندھا جاتا ہے، اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔

   ملفوظات اعلیٰ حضرت رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ میں ہے:’’ کیا اس(امام ضامن ) کی کوئی اصل ہے؟ تواس کے جواب میں  فرمایا:’’کچھ نہیں ۔‘‘(ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت ،حصہ3،ص382مکتبۃ المدینہ ،کراچی)

   سنی بہشتی زیور میں ہے :’’(امام ضامن)کی حقیقت نہیں۔مسافر کو نیک دعاؤں سے رخصت کرواور برابر دعائے خیر میں یاد رکھو۔‘‘(سنی بھشتی زیور،حصہ 5،ص 577،فرید بُک سٹال،لاھور)

   سفرپر روانہ ہوتے وقت گھر میں  دورکعت نفل پڑھ لینا مستحب ہے  اوراسی طرح سفر سے واپسی پر مسجد میں دورکعت نوافل اد اکرلینابھی مستحب ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم